کراچی (سٹاف رپورٹر، صباح نیوز)چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے لوڈشیڈنگ صفر ہونے سے متعلق سی او کے الیکٹرک کی رپورٹ مسترد کر دی۔عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو حکم دیا ہے کہ دوہفتوں میں وفاقی حکومت سے کراچی کو مستقل بجلی کی فراہمی سے متعلق پلان پیش کرنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کیس کی سماعت کی ہوئی ۔ سی او کے الیکٹرک مونس علوی نے اپنی رپورٹ میں بتا کہ 75فیصد علاقوں میں صفر لوڈشیڈنگ کردی ہے ۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں عدالتی حکم ہوتے ہی تم نے آدھے شہر کی بجلی بندکردی ،دہلی کالونی ، پنجاب کالونی، محمود آباد، ڈیفس فیز 5اور6کی بجلی وقفے وقفے سے بند رہی ہے ۔کے الیکٹرک نے کہا گیس کا پریشر کم ہونے کیوجہ سے لوڈشیڈنگ ہوئی۔ نیپرا کے چیئرمین نے عدالت کو بتایا کے الیکٹرک نے صارفین کی چالیس بلین سے زائد حکم امتناعی حاصل کر رکھاہے ۔چیف جسٹس نے کہا کے الیکٹرک کے خلاف اور بلنگ کی شکایات ہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جس کمپنی نے کے الیکٹرک کو خریدا ہے اس کی جانچ پڑتال کی جائے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کے الیکٹرک کا مالک جیل میں بند ہے ، ہماری حکومت کا یہ حال ہے کہ دوسرے ملک میں گرفتار ملزم کو کمپنی دے رکھی ہے ، جیل میں جانا ان کے لئے کوئی مسئلہ ہی نہیں جیسے سیاستدان جیل بیٹھ کرمعاملات چلاتے ہیں، انہیں فرق اس وقت پڑتاہے جب پیسہ دینا پڑتا ہے ، جیل میں تو انجوائے کرتے ہیں۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزاراحمد نے نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے لیکرحکومت سندھ کے حوالے کرنیکی حکومتی درخواست مسترد کردی۔دریں اثناء سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی میں تجاوزات سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران نالوں سے قبضے ختم کرانے اورشہر میں درخت لگانے کا حکم دیتے ہوئے ریماکس دیئے ہیں سندھ اسمبلی کی نئی بلڈنگ غلط بنی ہے قومی ورثے کی ایک بلڈنگ کی موجودگی میں دوسری عمارت بنتی کیا؟ سندھ اسمبلی والوں نے نالے پرتعمیرات کرادیں اور آگے جاکرنالہ بند کردیا گیا،کلفٹن روڈ پرسارے درخت کاٹ دیئے گئے ۔عدالت نے کڈنی ہل پارک کی جگہ قائم نجی اسکول کی عمارت گرا کے پلاٹ انتظامیہ کے حوالے کرنے اورہل پارک کی زمین پرقائم تعمیرات ختم کرانے اور پریڈی سٹریٹ اوراردو بازارمیں تجاوزات ختم کرنیکا بھی حکم دیا۔