مکرمی ! ہمارے ارد گرد بہت سی ایسی باتیں ہوتی ہیں جنہیں ہم زیادہ اہمیت نہیں دیتے حالانکہ وہ ہمارے معاشرہ کا المیہ ہوتی ہیں،جیسے کہ جمعرات کو خیرات مانگنے والوں کی ایک کثیر تعداد نظر آئے گی اکثر کیا ہوتا ہے کہ کسی بزرگ مرد یا عورت کے ساتھ نوجوان لڑکی یا لڑکا ضرور ان کے ساتھ ہوتا ہے جن کا کام صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ دوکاندار سے خیرات پکڑ کر اپنے ساتھ بزرگ کی ہتھیلی پہ لا کر رکھ دیتا ہے حالانکہ وہ بابا جی یہ کام خود بھی کر سکتا ہے کہ جو بندہ گھر سے مانگنے کے لئے نکل پڑا کیا وہ دوکاندار کے دوکان کی ایک دو سیڑھیاں چڑھ کر خیرات نہیں پکڑ سکتا، موٹے تازے لوگ بھی بازاروں میں خیرات کا کاسہ اٹھائے گھوم رہے ہوتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 90 فیصد گداگر جرائم پیشہ اور عادی مانگنے والے ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ مانگنا ایک پیشہ بن چکا ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ گداگری کی حوصلہ شکنی کے لیے فوری اقدمات کرے تاکہ معاشرے سے اس بیماری کا تدارک ممکن ہو سکے۔ (مرادعلی شاہدؔ دوحہ قطر)