گوادرگہرے پانیوں کی بندرگاہ ہے۔ جو بحیرہ ٔعرب کے جنوب مغربی ساحل پر واقع ہے ۔ اس شہر نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لیے اپنی بانہیں کھول دی ہیں تا کہ وہ مستقبل کے اس عظیم شہر میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ اس شہر کی شہرت اقوامِ عالم کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہے۔ گوادر ایک ایسامنفرد علاقہ ہے جوبالخصوص پاکستانیوںاور بالعموم دنیا بھر کی تقدیر بدل دے گا۔ اپنی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے یہ ایک ایسا اقتصادی مرکز بن جائے گا، جو نا صرف مقامی لوگوں میں خوشحالی لائے گا بلکہ پاکستان کی اقتصادی خوشحالی کا ضامن بھی بن جائے گا۔ گوادر ایک آئیڈیل جگہ ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری( سی پیک) کی وجہ سے تمام منصوبوں کا سرخیل ثابت ہو گا۔چین کے بڑے منصوبے ’’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ کے تحت جو 65ممالک تک پھیلا ہوا ہے، سی پیک ایک بلند پایہ اور اہم منصوبہ ہے ۔ اس کا فائدہ 4.4ارب لوگوں کو پہنچے گا۔ جو کرۂ ارض کے 40فیصد جی ڈی پی کے برابر ہو گا۔ چین نے اس منصوبے کو اس طرح تشکیل دیا ہے کہ یہ متعلقہ ممالک کی ثقافتی اقتصادی اور دفاعی ضرورتوں کو پورا کریگا۔ علاوہ ازیں یہ دوسرے پہلو ئوں جیسے پیداوار، تجارت، ذرائع نقل و حمل، تجدیدِ علم و ادب اور ٹیکنالوجی کے فروغ میں بھی متعلقہ ممالک کی مدد کرے گا۔ یہ منصوبہ پوری دنیا میں مقبول ہو رہا ہے اور اس کے حقیقی ہونے پر کسی کو شبہ نہیں ہے۔ اقوامِ متحدہ کی سوشل اور اقتصادی کونسل نے اپریل 2017ء میں ایک ورکشاپ منعقد کی تاکہ اس امر کا جائزہ لیاجائے کہ چین کا یہ منصوبہ اقوامِ متحدہ کے 2030ء کے منصوبوں اور دوسری مستقل ترقیاتی منازل کے حصول سے کتنا ہم آہنگ ہے ۔چین اور اقوامِ متحدہ کے ماہرین اس نتیجہ پر پہنچے کہ چین کا یہ منصوبہ اقوامِ متحدہ کے 17منصوبوں اور 169منازل سے ہم آہنگ ہے۔ خاص طور پر مستقل ترقیاتی منصوبے جن سے براہِ راست عوام الناس، کرۂ ارض پر خوشحالی ، امن اور پارٹنر شپ وابستہ ہیں۔ سی پیک اوبور منصوبے کا ایک بہت اہم حصہ ہے۔ جس کا بنیادی مقصد مختلف ممالک کو آپس میں جوڑ دینا ہے۔ خاص طور پر سی پیک کے ذریعے چین ایک ایسے وژن کو آگے بڑھانا چاہتا ہے جہاں سب کا مفاد یکساں ہو۔ یہ چین کی 200سال پرانی تاریخ کی تجدید ہے جو اسے شاہراہِ ریشم کے ذریعے سینٹرل ایشیا ‘یورو ایشیا اور دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ پیوستہ کرتا ہے۔ چین کے صدر ژی چن پنگ اس امر پر بار بار اصرار کر چکے ہیں۔اوبور اور سی پیک نا صرف ریجنل تعلقات کو قائم کریں گے بلکہ تجارتی انفراسٹرکچر بھی تعمیر و ترقی پائیں گے اور اس طرح صنعتکاری میں جو ترقی ہو گی اس کے مفادات سے پوری دنیا مستفید ہو گی۔ سی پیک پاکستان کے لیے ایک سنہری موقع ہے جس سے اقتصادی اور انسانی ترقی دونوں جڑے ہوئے ہیں۔ اگر سی پیک کے منصوبے کا تخمینہ لگایا جائے تو وہ 46ارب امریکی ڈالرز سے 62ارب ڈالرز کے درمیان ہے جو کہ پاکستان کے جی ڈی پی کا 17 فیصد ہے۔ سی پیک کے ذریعے سڑکوں اور آمد و رفت کے انفراسٹرکچر کا جال بچھایا جا رہا ہے جو کہ 3000کلومیٹر دور چین کے شہر کاشغر کو پاکستان کے جنوب مغربی کونے گوادر سے ملا دے گا۔ یہ پاکستان کی جیوسٹریٹجک پوزیشن جو کہ پرشین گلف کے قریب بحیرۂ عرب پر واقع ہے‘ کو اور مضبوط بنائے گا۔سی پیک کے تحت انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی کے علاوہ جو تین اہم عناصر ہیں وہ گوادر کی بندرگاہ کی تعمیر ، توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری اور صنعتی زونز کا قائم کرنا ہے۔ سی پیک کے تحت 60پراجیکٹس کی نشاندہی ہو چکی ہے جس میں سے 12شاہراہیں ، ریلوے لائن اور 21توانائی سے متعلقہ ہیں۔12پراجیکٹس کا تعلق صرف گوادر شہر سے ہے۔ 3منصوبوںکے تحت سرحد پار آپٹیکل فائبر بچھائی جائیگی جس سے بین الاقوامی اور بین البر اعظمی نشریات اور وارننگ سسٹم وابستہ ہوںگے۔ بہت سے پراجیکٹس ایسے بھی ہیں جنہیں صوبائی پراجیکٹس کہا گیا ہے اور خصوصی اقتصادی زونز کا نام دیا گیا ہے ،سوشل سیکٹر ڈویلپمنٹ پراجیکٹس بھی اس میں شامل ہیں۔ گوادر کی اہمیت اور مواقع کچھ یوں بیان کیے جا سکتے ہیں کہ گوادرچین اور دنیا کے دوسرے پڑوسی ممالک کے مابین ایک کھلا دروازہ ہو گا ۔اِس گہرے پانیوں والی عظیم بندرگاہ کا محلِ وقوع بہت آئیڈیل ہے جو سی پیک کے لیے بہت اہم مقام ہو گا۔یہاں بہت بڑے انفراسٹرکچر کی تعمیر جاری ہے اور اب اس میں بتدریج تیزی آرہی ہے۔ گوادر میںایک نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر شروع ہو چکی ہے۔ 19کلومیٹر لمبی مشرقی خلیجی ایکسپریس ہائی وے پربھی کام شروع ہو چکا ہے جو اس کو 650کلومیٹر طویل مکران کوسٹل ہائی وے سے ملا دے گی۔ اس ایکسپریس وے کے اوپر فری زون ، ایکسپورٹ پراسیسنگ زون، سٹیل پارک، پیٹرو کیمیکل ، سٹین لیس سٹیل اور دوسری صنعتیں ،ایک یونیورسٹی ،ہسپتال ، پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ اور اس کی سپلائی لائن، ماہی گیری کی صنعت کی وسعت، کشتی سازی، مینٹینس سروس اور سمارٹ گوادر شہر جو گوادر کی بندرگاہ کے کنارے پر ہو گا۔غرض کہ یہ تمام تر سہولیات مستقبل کے ایک خوبصورت شہر گوادرکے لیے موجودہوں گی۔ اس شہر کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی صنعتکار ، تاجر اور کمپنیاں بھی یہاں پہنچ رہی ہیں اور اس شعبے کو غیر معمولی ترقی پر پہنچانے کا عزم رکھتی ہیں۔ بہت سے پاکستانیوں نے وہاں کے پراجیکٹس میں جو کہ کمرشل اور رہائشی ہیں، نہایت کم لاگت سے اپنا سرمایہ محفوظ کر لیا ہے۔ بیرون ممالک مقیم بہت سے پاکستانیوں نے بھی گوادر میں سرمایہ کاری شروع کر دی ہے ۔یہاں جو بھی سرمایہ کاری پچھلے سالوں میں کی گئی وہ زیادہ سے زیادہ منافع بخش ہونے کے امکانات کی حامل ہو گی۔ گوادر بین الاقوامی معیارات کے مطابق قائم ہو گا اور یہ بہترین موقع ہے کہ یہاں پر سرمایہ کاری کی جائے اور منافع کے ساتھ اچھی شہرت بھی کمائی جائے۔