لاہور(بابر علی )صوبائی دارالحکومت میں گلی محلوں میں جانوروں کو ذبح کرنے کا سلسلہ بے دریغ جاری ہے ، جس کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف گوشت کھانے پر مجبور ہیں اور ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جبکہ عید کے موقع پر اس غیر قانونی کاروبار میں مزید اضافہ ہوا۔ تفصیلات کے مطابق شہر میں تمام مذبحہ بند کرکے شاہ پور کانجراں منڈی میں آٹھ سال قابل قائم کیے جانے جدید سلاٹر ہاؤس لاہور میٹ پراسیسنگ کمپلیکس کے مقاصد تاحال حاصل نہیں ہو سکے ، متعلقہ اداروں کی جانب فرائض میں غفلت برتنے کی وجہ سے اس کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ عید پر گوشت کی مانگ زیادہ ہونے کی وجہ سے وسیع پیمانے پر گلی محلوں میں جانور ذبح کئے گئے ۔ غیر قانونی سلاٹر نگ کی روک تھام کیلئے متعلقہ اداروں کی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔اس حوالے سے لاہور میٹ پراسیسنگ کمپلیکس کے سربراہ ڈاکٹر عاصم محمود نے ’روزنامہ 92نیوز‘ سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ جدید سلاٹر ہاؤس میں روزانہ اوسطاً 150سے 200بڑے جانور ہی آتے ہیں جبکہ شہر میں 2ہزارکے قریب بڑے جانور روزانہ ذبحہ کیے جا رہے ہیں ۔ سلاٹر ہاؤس میں روزانہ اوسطاً 4000 ہزار سے 4500چھوٹے جانور آتے ہیں جبکہ شہر میں 20ہزار سے زائد چھوٹے جانور وں کا گوشت فروخت کیا جاتا ہے ۔حکومت اور متعلقہ اداروں کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کرنے چاہیے ، تا کہ شہریوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق گوشت کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے ۔ انہو ں نے کہا کہ غیر قانونی سلاٹرنگ کا رجحان زیا دہ ہو نے کی وجہ سے بیمار اور لاغر جانوروں کا گوشت بھی فروخت کیا جا رہا ، جس کی وجہ سے شہریوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔