لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے گیس قیمتوں کے تعین اور بقایاجات وصولی کیخلاف صنعتوں کی درخواستیں غیر قانونی قرار دے کر خارج کر دیں، فاضل جج نے قرار دیا وفاقی حکومت یا اوگرا کی کسی کوتاہی کافائدہ درخواست گزار صنعتوں کو نہیں دیا جا سکتا اگریہ کوتاہی قانون کے مطابق درست کر لی گئی ہو،عدالت نے صنعتوں کی 18درخواستوں پر حکم جاری کیا،عدالت نے محفوظ کیاگیافیصلہ جاری کرتے ہوئے مزیدقرار دیا ، ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ درخواست گزار صنعتوں نے زیر چیلنج قیمتوں کے تعین کو 2014 اور 2015 اور پھر 2016 میں چیلنج نہیں کیابلکہ 600 روپے فی یونٹ کے حساب سے ایس این جی پی ایل کو ادائیگیاں کرتی رہیں تاہم 2016 میں سندھ ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کے بعد پنجاب میں درخواست گزار کمپنیوں نے 2015 کی گیس کی 600 روپے فی یونٹ قیمتوں کے خلاف اوگرا میں نظر ثانی کی درخواستیں دائر کر دیں ، ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار صنعتوں نے نظرثانی کا فورم استعمال نہیں کیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف دائردرخواست پر سیکرٹری بلدیات اور سیکرٹری ہاؤسنگ کو طلب کرلیا،فاضل جج نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے میڈیا پر اشتہارات چلانے پر ناراضی کااظہار کرتے ہوئے اس بارے میں پیمرا اور پی ٹی اے سے اشتہارات بارے رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے موبائل فون پر غیر ضروری میسجز موصول ہونے پر پی ٹی اے سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔ لیگل ایڈوائزر صاحبزادہ مظفر نے بتایا لاہور ڈویژن میں 575 جبکہ لاہور میں 292 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیاں ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے سابق فوجیوں کو بطور کانسٹیبل مستقل نہ کرنے پردائر سو سے زائد اپیلیں مسترد کر دیں۔