اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، کراچی (سپیشل رپورٹر، خبر نگار خصوصی،نیوز رپورٹر،سٹاف رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک)سینٹ کی 37 میں سے 13 نشستیں تحریک انصاف کے نام رہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے 8 سیٹیں جیت کر سب کو حیران کردیا۔ اسلام آباد کی جنرل نشست پر حکومتی امیدواراوروزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو پی ڈی ایم کے امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپ سیٹ شکست دیدی۔بدھ کو سینٹ کی 48 نشستوں پر انتخاب ہونا تھے لیکن پنجاب کی 11 نشستوں پر تمام امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوگئے جسکی وجہ سے 37 نشستوں پر انتخاب ہوئے ۔ قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلیوں سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صبح9 سے شام 5 بجے تک پولنگ خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہوئی۔اسلام آباد کی 2 نشستوں، سندھ اسمبلی کی 11، خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 12،12 نشستوں پر امیدوار مدمقابل تھے ۔قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبرچترالی کے سوا تمام340 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے ۔بلوچستان اسمبلی میں تمام65ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا،سندھ اسمبلی کے 168میں سے 167ارکان نے ووٹ ڈالے ،خیبر پختو نخوا اسمبلی میں تمام 145 ارکان نے ووٹ کاسٹ کئے ۔ابتک کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے 13 نشستیں جیتی ہیں، خیبر پختونخوا سے 10 ، سندھ سے 2 اور اسلام آباد سے ایک نشست جیتی ۔ پنجاب کی 5 نشستیں بھی شامل کرلی جائیں تو پی ٹی آئی کی مجموعی نشستیں18 ہوجاتی ہیں۔پیپلز پارٹی نے 8سیٹیں جیتی ہیں جن میں سے 7 سندھ سے اور ایک اسلام آباد کی نشست شامل ہے ۔ایم کیو ایم نے 2 نشستیں جیتیں اور یہ دونوں نشستیں سندھ سے حاصل کیں۔ جمعیت علمائے اسلام نے 3 نشستیں حاصل کیں ان میں سے 2 نشستیں بلوچستان اور ایک کے پی کے سے جیتی۔عوامی نیشنل پارٹی نے 2 نشستیں حاصل کیں جن میں سے ایک بلوچستان اور ایک کے پی سے حاصل کی۔بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے 6 نشستیں جیتیں اور یہ تمام سیٹیں بلوچستان سے جیتیں۔بلوچستان نیشنل پارٹی نے 2 نشستیں جیتیں اور یہ دونوں نشستیں بلوچستان سے حاصل ہوئیں۔بلوچستان اسمبلی سے ایک آزاد امیدوار عبدالقادر بھی کامیاب ہوئے جنہیں بلوچستان عوامی پارٹی اور تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔پنجاب سے تحریک انصاف نے 5، ن لیگ5 اور ق لیگ نے ایک نشست جیتی تھی۔ اسلام آباد کی جنرل نشست پر حکومتی امیدواراور وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو پی ڈی ایم کے امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے شکست دیدی۔ریٹرننگ آفیسر نے یوسف رضاگیلانی کی کامیابی کااعلان کردیا،ریٹرننگ آفیسرکے مطابق یوسف رضاگیلانی کو169اور عبدالحفیظ شیخ کو164ووٹ ملے ،قومی اسمبلی میں7ووٹ مستردہوئے ،خواتین کی نشست پرپی ٹی آئی کی فوزیہ ارشد کامیاب اورن لیگ کی فرزانہ کوثرہار گئیں،فوزیہ ارشدنے 171جبکہ فرزانہ کوثرنے 161ووٹ لئے ،5ووٹ مستردہوئے ۔زین قریشی کے کہنے پرقومی اسمبلی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی بھی کی گئی۔حکومتی اتحاد کے 17 ووٹ ادھر ادھر ہوئے ۔ یوسف رضا گیلانی نے حکومتی اتحاد کے 10 ووٹ حاصل کیے جبکہ خواتین کی مخصوص نشست پرتحریک انصاف کی امیدوار فوزیہ ارشد 13 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئیں۔غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق سندھ سے پیپلز پارٹی کے 7امیدوار کامیاب ہوگئے ۔سندھ میں پیپلزپارٹی اپنی عددی برتری کے اعتبارسے ایک نشست زیادہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔سندھ میں پیپلزپارٹی نے 7 جبکہ اپوزیشن اتحاد نے 4نشستوں پر کامیابی حاصل کی ۔ پیپلز پارٹی نے سات جنرل نشستوں میں سے پانچ جبکہ ایک خواتین اور ایک ٹیکنوکریٹ نشست جیتی۔سندھ اسمبلی میں 167 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے جبکہ جماعت اسلامی کے سید عبدالرشید نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اپنی صفوں میں مکمل اتحاد قائم نہ رکھ سکی اور ایک جنرل نشست سے محروم ہوگئی ،تحریک لبیک کے 3 امیدواروں نے صرف ٹیکنو کریٹ کی نشست پر اپنے امیدوار کو ووٹ دیا اور جنرل اور خواتین کی نشست پراپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا ۔ اپوزیشن اتحاد کے اہم ترین امیدوار اور جی ڈی اے کے رہنما سید صدرالدین شاہ الیکشن ہارگئے ، وہ صرف 15 ووٹ حاصل کرسکے ۔ جنرل نشستوں پر پیپلزپارٹی کی شیری رحمن ، جام مہتاب ڈہر ، سلیم مانڈوی والا ،تاج حیدر اورشہادت اعوان سینیٹرمنتخب ہوگئے ۔دوجنرل نشستوں پر متحدہ قومی موومنٹ کے فیصل سبزواری اور تحریک انصاف کے فیصل واوڈا کامیاب ہوگئے ۔ خواتین کی نشست پر پیپلزپارٹی کی پلوشہ خان60ووٹ جبکہ ایم کیوایم پاکستان کی خالدہ اطیب 57ووٹ لیکر کامیاب قرارپائیں۔ٹیکنو کریٹ پر پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے 61 اور تحریک انصاف کے سیف اللہ ابڑو نے 57 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔سندھ میں پیپلزپارٹی کی دوخواتین کو7ووٹ زیادہ ملے ،سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کو8ووٹ کم پڑے ،سندھ سے 11نشستوں پر17امیدوارمدمقابل تھے ۔بلوچستان سے سینٹ کی4سیٹیں پی ڈی ایم کے حصے میں آگئیں۔ بی اے پی اورپی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزادامیدوار عبدالقادر، بی اے پی کے سرفراز بگٹی، منظورکاکڑاورپرنس آغا عمراحمد زئی جنرل نشست پر سینیٹرمنتخب ہوگئے ،متحدہ اپوزیشن کے دو امیدوار جے یوآئی (ف)کے مولانا عبدالغفور حیدری،بی این پی مینگل کے قاسم رونجھو جنرل نشست پرکامیاب ہوگئے ،اے این پی کے ارباب عمر فاروق بھی کامیاب ہوگئے ۔بلوچستان اسمبلی سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پرجے یو آئی کے کامران مرتضیٰ ،بلوچستان عوامی پارٹی کے سعید ہاشمی سینیٹرمنتخب ہوگئے ، خواتین کی نشست پر ثمینہ ممتاز اور اپوزیشن اتحادکی آزاد امیدوارنسیمہ احسان کامیاب ہو گئیں۔ اقلیتی نشست پر بی اے پی کے دنیش کمارکامیاب ہوگئے ۔ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کو 10 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کو ایک، ایک نشست ملی ۔ جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی کے شبلی فراز ، محسن عزیز، لیاقت ترکئی، ذیشان خانزادہ، فیصل سلیم ، اے این پی کے ہدایت اﷲ خان اور جے یو آئی کے مولانا عطاء الرحمان سینیٹر منتخب ہوگئے ۔خواتین کی دونوں نشستوں پرپی ٹی آئی کی ثانیہ نشتر 56 اورفلک ناز 51 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئیں۔جماعت اسلامی کی عنایت جدون 36 ووٹ لے سکیں۔ اقلیتی نشست پرپی ٹی آئی کے گردیپ سنگھ 103ووٹ لیکر کامیا ب ہو گئے ۔ ٹیکنو کریٹس نشستوں پر پی ٹی آئی کے دوست محمد اور ہمایوں خان کامیاب ہوگئے جبکہ پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابر ہار گئے ۔خیبر پختونخوا میں جنرل نشست پر اے این پی اور ن لیگ نے ایک دوسرے کو ووٹ نہیں دئیے ۔قبل ازیں قومی اسمبلی کے ہال میں ووٹنگ کاعمل 9 بجکر 5منٹ پر شروع کیا گیا ۔سب سے پہلا ووٹ پی ٹی آئی کے رکن اور لودھراں سے تعلق رکھنے والے شیفق آرائیں نے کاسٹ کیا ۔سینٹ الیکشن کے دوران سابق صدر آصف زرداری کا بیلٹ پیپر ضائع ہو گیا،پہلے بیلٹ پیپرپرآصف زرداری کا ہاتھ ہل جانے سے غیرمتعلقہ جگہ پرنشان لگ گیا تھاجس پر سابق صدر نے دوسرے بیلٹ پیپر کی درخواست دیدی۔ آصف زرداری کی درخواست پر دوسرا بیلٹ پیپر جاری کردیاگیا پھر سابق صدر نے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔وزیراعظم نے ووٹ کاسٹ کیا توحکومتی ارکان کی جانب سے ڈیسک بجائے گئے اور نعرے بازی کی گئی ۔پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی جئیے بھٹو کے نعروں کا شور شروع ہو گیا ۔ریٹرننگ افسر کی جانب سے مسلسل تنبیہہ کے باوجود دونوں جانب سے ارکان نعرے بازی کرتے رہے ۔حکومتی ارکان اسمبلی نے وزیر اعظم کیساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔ بعدازاں وزیر اعظم اپنے چیمبر میں چلے گئے ۔یوسف رضا گیلانی نااہلی کے بعد پہلی بار پارلیمنٹ آئے جہاں ان کا آمنا سامنا اپنے سیاسی حریف حفیظ شیخ سے ہوا ، دونوں نے ایک دوسرے کیساتھ گرمجوشی کیساتھ مصافحہ کیا اور خوشگوار انداز میں مختصر گفتگو کرتے ہوئے حال احوال دریافت کیا ۔