کراچی، اسلام آباد،سکھر( بیورو رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی فوری رہائیکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کیخلاف سلیکٹڈ حکومت کا سلیکٹڈ احتساب ناقابل قبول ہے ۔ گزشتہ روز اپنے بیان میں بلاول نے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کی جانب سے متحدہ اپوزیشن کیخلاف غیر قانونی و غیرآئینی ہتھکنڈوں کے ذریعے امتیازی احتساب ہورہا ہے ۔ ملکی معیشت پر حکومتی حملوں کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج ختم نہیں رکے گا۔ سابق وزیراعظم کی گرفتاری عوام کے منتخب نمائندوں کیخلاف انتقامی کارروائیوں کا تسلسل ہے ۔ سلیکٹڈ حکومت سیاسی مخالفین کو زیرحراست رکھنے اور گرفتاریوں کے ذریعے اپنی ناکامیاں چھپانا چاہتی ہے ۔دریں اثنا پی پی رہنما خورشید شاہ نے سکھر میں اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس اور کوئی کام نہیں، صرف گرفتاریاں کرنی ہیں، سیاست کی بلی چڑھانی ہے ، جمہوریت کا قتل کرنا ہے ۔شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کا سن کر بہت افسوس ہوا، پاکستان کی ریاست کو بار بار چھیڑا گیا ہے ،معیشت سے کھیل کھیلا گیا، اب یہ اپنی ناکامی چھپانے کیلئے ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں کو دیکھنا ہوگا کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے ۔یہ ڈریں اس وقت سے جب انہیں چھپنے کیلئے جگہ نہیں ملے گی اور عوام انہیں ڈھونڈیں گے ۔علاوہ ازیں ترجمان چیئر مین پیپلز پارٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سابق منتخب وزیراعظم کو جس انداز میں گرفتار کیا گیا یہ جمہوری نظام کی توہین ہے ۔ نیب عمران خان کے انتقام کا آلہ کار ہے ، یہ کیسا احتساب ہے جو صرف اپوزیشن کی جماعتوں تک محدود ہے ، نیب کی آنکھیں بی آر ٹی، مالم جبہ اور بلین ٹری کے اربوں روپے کی کرپشن پر کیوں بند ہیں ۔ سلیکٹڈ احتساب سلیکٹڈ وزیراعظم کو بچا نہیں سکتا۔دریں اثنا بلاول بھٹو امریکہ پہنچ گئے ۔ وہ نیویار ک کے فورسیزن ہوٹل میں قیام کرینگے ۔ذرائع کے مطابق بلاول وزیراعظم عمران کے دورہ سے قبل امریکہ اسلئے گئے تا کہ اپنے والدسابق صدر آصف زرداری کو جیل سے نکلوائیں۔اس ضمن میں حسین حقانی نے بلاول کی امریکیوں سے ملاقاتیں طے کر رکھی ہیں۔علاوہ ازیں بلاول بھٹو نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے باعث پی پی سینیٹرز کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی۔بلاول نے پارٹی سینیٹرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ تحریک اعتماد کا فیصلہ ہونے تک پاکستان سے باہر نہ جائیں بلکہ اسلام آباد سے باہر بھی قیادت اور رہنمائوں کو آگاہ کر کے ہی جائیں۔ سفری پابندی کا مقصد اپنے نمبرز پورے رکھنا ہے ۔