لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد ا کبر نے کہا ہے کہ رپورٹ کافی بڑی ہے ، شاید کچھ لوگوں کو سمجھنے میں مسئلہ آرہاہے ،اس لئے پریس کانفرنس کی، اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شدید قسم کی بے ضابطگیاں ہیں ، پچھلی پانچ سال کی سبسڈی میں ہم نے اپنی2 ارب کی سبسڈی بھی شامل کی ہے ، چینی کی قیمت بڑھنے کی وجہ سبسڈی نہیں بلکہ شوگر کارٹلز ہیں جنہوں نے ملی بھگت سے ایسا کیا،رپورٹ میں واضح طورپر لکھا ہوا ہے کہ ایکسپورٹ کی اجازت دینا کوئی قصور نہیں البتہ ایکسپورٹ کی اجازت کے بعد قیمتوں میں اضافے کے سوا ل کو اٹھایا گیا ہے ۔پروگرام نائٹ ایڈیشن میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کمیشن نے جو سفارشات دی ہیں، ہماری تو خواہش ہے کہ اس سے بڑھ چڑھ کا کام کریں اور جنہوں نے عوام کو لوٹا ہے ان کو سزا دی جائے ۔پیپلزپارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی صحت اس وقت بھی نازک تھی جب انہیں ہسپتال شفٹ کیا گیا تھا لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے ، میری ان سے ابھی کافی طویل بات ہوئی ہے ، کورونا کی وجہ سے وہ مکمل قرنطینہ میں ہیں۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت کے پاس احتساب کے نعرے کے علاوہ کچھ نہیں۔تجزیہ کار مظہرعباس نے کہا اچھی با ت ہے کہ وزیراعظم نے چینی سیکنڈل کی انکوائری کرائی، اب مرحلہ ایکشن کا ہے جو نہیں ہورہا، آج کی پریس کانفرنس میں شہزاد اکبر کے نشانے پر شہبازشریف، شاہد خاقان عباسی اوراومنی گروپ رہا، اہم بات یہ ہے کہ غیر ضروری طورپر حکومت اس رپورٹ کو خود ہی متنازعہ بنارہی ہے ، ایکشن نہیں ہورہا بلکہ بلیم گیم ہورہی ہے ، اگر خسروبختیار، مونس الہٰی اوردیگر حکومتی ارکان کے خلاف نرم رویہ اختیارکیا گیا تو یہ رپورٹ ضائع ہوجائے گی۔ وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہم نے پہلے بھی بتایا تھا کہ جب ٹیسٹوں کی تعداد بڑھے گی تو کیسزبھی بڑھیں گے ،عوام نے بھی ایس او پیز پر عمل نہیں کیا پنجاب میں 21ہزار سے زیادہ کیسز ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا ایک ماسک پہننے اور بار بار ہاتھ دھونے سے کافی حدتک بچا جاسکتاہے ۔