کراچی(نیوز ایجنسیاں)گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہاہے مالیاتی جرائم سٹیٹ بینک کیلئے انتہائی اہم مسئلہ جبکہ دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنا اولین ترجیحات میں شامل ہے ،معاشی اصلاحات میں منی لانڈرنگ روکنا اہم ترین مقصد ہے ،تجارت کے نام پر کی جانے والی منی لانڈنگ اب مشکل ہے ، اس کی کڑی نگرانی ہورہی ہے ، ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کے لئے قوانین بنادیئے گئے ہیں، زرمبادلہ پر دبائو کی وجہ سے خزانہ خالی ہورہاتھا اب معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے ، ہمیں اکانومی سمیت رقوم کو ڈاکومنٹڈ کرنا ہے ،فنانشل سسٹم میں اصلاحات جاری ہیں ،آج حالات پہلے سے کہیں بہتر ہیں اور عالمی ادارے بھی پاکستان کی کاوشوں کو سراہ رہے ہیں،ہمیں بحیثیت قوم سخت فیصلے کرنا اور اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔کراچی میں دوسری فنانشل کرائم سمٹ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا امپورٹرز کیلئے جوفیصلہ ہوا وہ انھیں ریلیف دینے کیلئے کیا ہے ، ایکسچینج ریٹ میں ہم بہتری کی طرف گامزن ہیں ، جیسے ہی ہمارے حالات بہترہوں گے ہم اپنی شرائط کو نرم کریں گے ،ایکسچینج ریٹ میں تبدیلی کافیصلہ درست تھا،شرح مبادلہ کے نئے نظام سے لوگوں میں اعتماد کی فضا بحال ہوئی، فارن کرنسی اکائونٹ کوشہریوں نے سیونگ اکاؤنٹ میں تبدیل کیا، اس سے معیشت کو فائدہ ہوا، کریمنل معاملات کو فنانشل معاملات سے علیحدہ کرنے کیلئے اینٹی منی لانڈرنگ اورٹیررفنانسنگ پر سختی کی گئی۔رضا باقر نے کہاہم دہشتگردی سے زیادہ متاثر ہیں اور اس پر کڑی نگرانی کرنی ہے ، اس سے معاملات کافی حد تک درست ہوئے ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اب کسی طور قابل قبول نہیں، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے سے سب سے زیادہ فائدہ ہمیں ہوگا، ہم نے دیکھا رقوم دیگر کاموں میں استعمال ہوئی تو اکاؤنٹس فریز کرنا شروع کردیئے ، ہم ان تمام سٹیک ہولڈرز کے شکر گزار ہیں کہ وہ اہم ملکی مسئلے میں ہمارے ساتھ ہیں۔گورنر سٹیٹ بینک نے کہاحکومتی اقدام کے سبب سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال اورزرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا، لوگ بچت کی طرف جارہے ہیں ،شہریوں نے فارن کرنسی اکائونٹ کو سیونگ اکائونٹ میں تبدیل کیا، اس سے معیشت کو فائدہ ہوا، آج کے حالات پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہیں ، ہم نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل کیا ، ایف اے ٹی ایف کی 27 شرائط پر کام جاری ہے ،ہمیں کاروبار دوست ماحول بنانا ہے ،غیر منظم سرگرمیوں کو ختم کرکے دستاویزی سرگرمیوں کو فروغ دیا جارہا ہے ،معیشت کو دستاویزی شکل دینے سے روکنے والے عناصر کی سوچ بدل رہی ہے ۔