اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍خصوصی نیوز رپورٹر)ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہاہے کہ بدعنوانی ملکوں کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ، ہم انسداد بدعنوانی کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ بھی طریقہ کار کو شیئر کیا جا سکتا ہے ، دوسرے ممالک سے صرف اچھے تعلقات نہیں، تجارت بھی چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا ہم نے کوریا اور جاپان سے سبق لیا اور کام کیا،بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولیات دی گئیں، اس کے بعد آنے والے وقتوں میں ہم نے تیزی سے ترقی کی۔ملائیشیا کے وزیر اعظم نے کہا ملک کیلئے امن و استحکام ضروری ہے ورنہ کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا ہمارے سب سے اچھے تعلقات ہیں سوائے اسرائیل کے ، اسرائیل سے ہم نے کسی قسم کا کوئی بھی تعلق نہیں رکھا۔ملائیشین وزیراعظم نے کہا ہمارے وزراء پھولوں کے سوا کوئی تحفہ قبول نہیں کرتے ، 500 ڈالر سے زیادہ تحفہ کرپشن کے زمرے میں آتا ہے ۔انہوں نے کہا حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنا ہوتا ہے ۔ملائیشیا کے وزیراعظم نے وزیراعظم پاکستان کو ملائیشین کار کی چابی پیش کی اور تقریب میں پاکستان میں کار پلانٹ لگانے کا اعلان بھی کیا۔انہوں نے کہا عوامی عہدیداران کی طرف سے چرائی جانے والی رقوم برآمد کی جانی چاہئیں اور ان کا رخ عوام کی بہتری کے لئے ترقیاتی بجٹ کی طرف موڑا جانا چاہئے ۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے اس وژن کی تائید کی کہ بدعنوانی ملک کو متاثر کرتے ہوئے اس کے عوام کو غریب بناتی ہے ۔اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا دل و دماغ کو جیتتے ہوئے مسلمان اپنے بارے میں منفی تاثر کو تبدیل کر سکتے ہیں اور مخاصمت کی فضامیں کمی لا سکتے ہیں۔ مہاتیر محمدنے کہا انہوں نے عمران خان کے ساتھ دہشت گردی کے مسئلہ پر بھی بات چیت کی اور منفی ذہنیت کے انسداد کیلئے باہمی تعاون پر زور دیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا دنیا میں جان بوجھ کر اسلامو فوبیا کو ہوا دی گئی، اسلامو فوبیا کی وجہ سے مسلمانوں کی سیاسی جدوجہد کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کوئی ملک غریب نہیں ہوتا، صرف بدعنوانی اور کرپٹ اشرافیہ لوٹی دولت باہر بھیج کر ملک کو غریب بناتی ہے ۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان اور ان کے ملائیشیائی ہم منصب میں ون آن ون ملاقات ہوئی،اس موقع پر دوطرفہ تعلقات کو اپنے عوام کے مفاد میں ڈھالنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔وزیر اعظم عمران خان نے پاک بھارت کشیدگی سے متعلق بریف کرتے ہوئے کہا ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، امید ہے انتخابات کے بعد پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئے گی۔ملائیشین وزیراعظم نے کہا کشیدگی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں، عالمی تنازعات کا حل بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے ، امن کیلئے تمام فریقین کو محتاط رویہ اپنانا ہو گا۔دونوں رہنماؤں نے وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کئے جس میں تجارت، آٹو موبائل، زراعت، سیاحت، فوڈ پروسیسنگ بالخصوص حلال گوشت سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کا احاطہ کیا گیا۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے صحافیوں کو بتایا کہ اجلاس میں پاکستان کی ملائیشیا کو اینٹی ٹینک میزائل کی برآمد کے بارے میں پہلے سے دستخط شدہ معاہدہ پر تیز تر عملدرآمد پر زور دیا گیا۔ انہوں نے کہا ملائیشیا میں آئندہ ایوی ایشن نمائش میں پاکستان کے جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیاروں کے مظاہرے پر بھی اتفاق پایا گیا۔ صباح نیوز کے مطابق اسد عمر نے کہا پاکستان نے ملائیشیا کے ساتھ 5 بڑے منصوبوں کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کئے ، ملائیشیا نے جے ایف 17 طیاروں کی خریداری میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے ۔انھوں نے کہا کہ ملائیشیا کو میزائل برآمد کرنے کے معاہدے پر جلد عمل کیا جائے گا۔اسد عمر نے مزید کہا کہ ملائیشیا پاکستان سے گوشت اورچاول خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے ، دونوں ممالک کے مابین بینکوں کی شاخیں کھولنے پر بھی اتفاق ہوا۔سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا مہاتیر محمد وہ بات کہہ دیتے ہیں جو دیگر مسلمان لیڈر کہنے سے ڈرتے ہیں، ایسا اس لئے ہے کہ ان میں سے اکثریت لیڈرز نہیں، صرف آفس ہولڈرز ہیں، لیڈرز وہ ہوتے ہیں جن کا نظریہ ہوتا ہے اور وہ اخلاقی ایشوز پر کھڑے ہوتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا پاکستان نے وزارتی سطح پرکمیٹی قائم کر کے تجارتی اشتراک میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے ۔ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا سرمایہ کاری کیلئے امن واستحکام بہت ضروری ہے ۔وزیر اعظم عمران خان اور مہاتیر محمد سے چیئرمین پی آئی اے نے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان فضائی آپریشن کو بڑھانے پر غور کیا گیا ۔مہاتیر محمد کے اعزاز میں ایوان وزیراعظم میں استقبالیہ تقریب کاانعقاد کیا گیا ۔ملائیشین وزیر اعظم سلامی کے چبوترے پر پہنچے تو دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے ۔ مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی۔ملائیشین وزیر اعظم کے اعزاز میں ایوان صدر میں عشائیہ دیا گیا ۔صدر مملکت عارف علوی نے معزز مہمان کو ’’نشان پاکستان ‘‘ سے نوازا۔ صدر عارف علوی نے اپنے خطاب میں کہا دونوں ممالک کو مل کر اسلامو فوبیا کیخلاف جدوجہد کرنی چاہئے ۔مہاتیر محمد کے دورہ پاکستان کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیا دونوں مالک نے ملائیشیا پاکستان کلوزر اکنامک پارٹنرشپ ایگریمنٹ سے متعلق اجلاس جلدازجلد بلانے کا فیصلہ کیا اور پاکستان اور ملائیشیا نے ایک دوسرے کے سرمایہ کاروں کے لئے مناسب ماحول فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔اعلامیہ کے مطابق ملائیشیا کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا گیا ۔دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ کے شعبہ میں تعاون پر بھی اتفاق کیا اور دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ پاک ملائیشیا تعلقات سٹریٹجک تعلقات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے تمام سطح کے روابط اور کئی شعبوں میں باہمی تجارت اور تعاون کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا ۔اعلامیہ میں کہاگیا کہ دونوں رہنماؤں نے امت مسلمہ کو درپیش مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے اسلامی اقدار کے فروغ اتحاد امت اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق اسلامی شخصیات سے متعلق توہین آمیز مواد پر بھی مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاگیا کہ دہشتگردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا ۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان فلسطین، کشمیر اور دیگر متنازعہ مسلم علاقوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔وزیراعظم عمران نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور برطانوی پارلیمنٹ کے گروپ کی رپورٹ کے بارے میں آگاہ کیا ۔