لاہور(اشرف مجید)انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بحال ہونے کی صورت میں بھی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو کروڑوں کا نقصان ہورہا ، تمام بڑی انٹر سٹی پبلک ٹرانسپورٹ کمپنیوں نے 50فیصد گاڑیوں کو گرائونڈ کر دیا ،تاریخ میں پہلی بارمتعدد روٹوں پر مسافر وں کی تعداد نہ ہونے کے بابر ہے ۔ دوسری طرف حکومت کے جاری کردہ ایس اوپیز پر عمل درآمد کی رپورٹ تیا ر کرلی گئی، جس کے مطابق ایس اوپیز پر مکمل عمل کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے عید سے قبل تمام انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کے اعلان کے بعد تمام بڑی انٹر سٹی اے سی پبلک ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی جانب سے موٹر وے ، ہائی ویز پر گاڑیوں کی تعداد میں 50فیصد کمی کر دی گئی جسکی بڑی وجہ مسافروں کی تعداد میں انتہا حد تک کمی ہے ۔بتایا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی جانب سے لاہور سے اسلام آباد ،پشاور ،ایبٹ آباد ،مانسہرہ ،ملتان و دیگر بڑے ، چھوٹے شہروں میں چلنے والی گاڑیوں کی ٹائمنگ کا شیڈول تبدیل کر دیا جن شہروں میں ہر ایک گھنٹے بعد سروس چلائی جاتی تھی، اب وہاں پر دو یا تین گھنٹے پر سروس چلانے کا نیا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے ۔ٹرانسپورٹروں کے مطابق تاریخ میں پہلی بار لاہور سے اسلام آباد ،پشاور ،ملتان اور ایبٹ آباد کے روٹ پر مسافروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ،عید کے بعد بھی واپسی پر ایک گاڑی میں 15سے 18مسافر سفر کر رہے ہیں جبکہ موٹر وے کے ایس او پیز کے مطابق بھی وہ ایک گاڑی میں 26سے 28مسافر لیجا سکتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ اس وقت موٹر وے پر چلنے والی بڑی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو روزانہ کا 10سے 15لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ہائی ویز پر چلنے والی بس کمپنیوں کو بھی شدید مالی نقصان کا سامنا ہے ۔ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹروں نے اپنا نقصان کم سے کم کرنے کے لئے گاڑیوں کی تعداد کو کم کر دیا ہے ۔ دریں اثنا پنجاب حکومت کی جانب سے متوقع لاک ڈائون کے لئے محکمہ ٹرانسپورٹ ودیگر ایجنسیوں سے ٹرانسپورٹروں کی جانب سے ایس او پیز پر عمل درآمد ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی گئی۔ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کو دی گئی رپورٹ میں آگاہ کیا گیا کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں جس روز سے انٹر سٹی پبلک ٹرانسپورٹ کو چلنے کی اجازت دی گئی ہے نہ صرف ٹرانسپورٹروں بلکہ شہریوں کی جانب سے بھی ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کیا گیا جس میں مسافروں کو ماسک کی فراہمی اور سینی ٹائزر لگانے کا عمل ٹرانسپورٹروں کی جانب سے از خود کیا گیا جبکہ گاڑیوں کو ہر چکر پر ڈس انفیکٹ کیا جاتا رہا ہے ۔ اس ضمن میں نہ صرف محکمہ ٹرانسپورٹ کی ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ،پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ،ایل ٹی سی ،ضلعی انتظامیہ سمیت پولیس اور دیگر ایجنسیوں کی جانب سے رپورٹ مانگی گئی تھی تا کہ عید کے بعد انٹر سٹی پبلک ٹرانسپورٹ کو چلانے یا نہ چلانے بارے فیصلہ کیا جا سکے ۔ذرائع کے مطابق تمام اداروں کی جانب سے دی جانے والی رپورٹس میں ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد ہونے کے بارے میں آگاہ کیا گیا جبکہ اسکے ساتھ حکومت کو یہ بھی آگاہ کیا گیا ہے کہ چونکہ لاک ڈائون کے باعث مسافروں کی بڑی تعداد پہلے ہی اپنے آبائی گھروں میں جا چکی تھی اور پہلی بار عید کے دوران مسافروں کا رش نہ ہونے کے برابر تھا جسکی وجہ سے ٹرانسپورٹروں کی جانب سے بھی باآسانی ایس او پیز پر عملدرآمد کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں آگاہ کیا گیا کہ چونکہ اب عید کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پردیسیوں کی واپسی شروع ہو چکی ہے لہذا اس دوران بھی ٹرانسپورٹروں کی جانب سے ایس او پیز کا خیال رکھا گیا ہے اور جس گاڑی کو واپسی پر چیک کیا گیا ان میں موجود پردیسیوں نے ماسک لگا رکھے تھے جبکہ انہیں ہینڈ سینی ٹائزر بھی فراہم کئے گئے تھے ۔ذرائع کے مطابق آج رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کی جائے گی ۔