اسلام آباد (وقائع نگار) حکومت اور نجی بجلی گھروں کے مابین ایم او یو معاہدہ طے پا گیا، ادائیگیاں ڈالر میں کرنے کی شرط ختم،پاور پلانٹس کے آپریشن اینڈ مینٹیننس اخراجات میں نمایاں کمی اور لیٹ سرچار ج میں 2.5فیصد کمی پر اتفاق کرلیاگیا،معاہدے کے تحت ناصرف بجلی کی قیمتوں بلکہ گردشی قرضوں میں نمایاں کمی بھی واقع ہو گی۔ روزنامہ 92 نیوز کو موصول ہونے معاہدے کے مندرجات کے مطابق حکومت اور آئی پی پیز کے درمیان جو بڑی پیش رفت سامنے آئی، اس کے تحت حکومت اور نجی بجلی گھروں کے مابین بجلی کی خریدو فروخت کے معا ہدے ازسر نوکرنے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔ ابتدائی طور پر 2002 کی پالیسی کے تحت لگنے والے آئی پی پیز سے ہی آئندہ نئے معاہدے کیے جائیں گے ۔ آئی پی پیز کے ساتھ کاروباری منافع کی ادائیگیاں ڈالر میں کرنے کی شرط ختم کرنے پر اتفاق ہو گیا جبکہ نجی بجلی گھروں کے زیر انتظام بجلی منصوبوں میں روپے اور ڈالر کی قدر کے فرق کی حد مقرر کردی گئی۔ دونوں فریقین کے مابین روپے میں ا دائیگیوں کی صورت میں ڈالر کی زیادہ سے زیادہ قدر 145 روپے تک مقرر کرنے پر اتفاق ہوا جس سے مستقبل میں روپے کی قدر میں کمی کے باوجود حکومت پر ادائیگیوں کے بوجھ میں کمی رہے گی۔ معاہدے میں پاور پلانٹس کے آپریشن اینڈ مینٹیننس اخراجات میں نمایاں کمی پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جس کا براہ راست فائدہ بجلی کی قیمت پر پڑے گا اور عوام کو سستی بجلی کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ حکومت پاور پلانٹس کی صلاحیت کی جانچ پڑتال کے لئے ہیٹ ریٹ ٹیسٹ کرے گی جس میں نجی بجلی گھر حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے ۔ ادائیگیوں پر تاخیر میں لیٹ پیمنٹ سرچارج کی شرح 4.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد رکھنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے ۔ دوسری جانب دونوں فریقین نے تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ براہ راست صارفین کو منتقل کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے ۔ سٹیٹ بنک کے ساتھ رجسٹرڈغیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے منافع کی شرح 12 فیصد جبکہ مقامی سرمایہ کاروں کے لئے منافع کی شرح 17 فیصد مقرر کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے ۔ بجلی کی پیداوار شروع ہونے کے بعد نیپرا کی منظوری سے روپے کی قدر کو مد نظر رکھتے ہوئے منافع کی شرح کا تعین کیا جائے گا تاہم منافع کی شرح کا تعین کے لیے ڈالر کی حد قیمت 145 روپے تک رکھنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے ۔ اضافی منافع کی صورت میں نجی بجلی گھر حکومتی کمیٹی کے ساتھ کھاتوں کے جائزے کے پابند ہوں گے ۔ کھاتوں کے جائزے کے بعد واجبات کی ادائیگی یا وصولیوں کی صورت میں نیپرا مجاز اتھاڑٹی ہوگی۔ واجبات کی ادائیگیوں کے لئے سی پی پی اے کے ساتھ ملکر طریقہ کار وضع کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے ۔ وفاقی کابینہ اور نیپرا فریقین کے درمیان معاہدے کی منظوری دیں گے اور فریقین پندرہ دن میں تمام تفصیلات جمع کرانے کے پابند ہوں گے ۔ اس 11 نکاتی ایم او یو کو چیئرمین فیڈرل لینڈ کمیشن ، بابر یعقوب فتح محمد پر مشتمل کمیٹی نے حتمی شکل دی ۔ جوائنٹ سیکر یٹری ، محمد علی ، سابق چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ، بیرسٹر قاسم ودود اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سینئر افسر کمیٹی میں شامل تھے ۔