پشاور،صوابی،لاہور،اسلام آباد( سٹاف رپورٹر، نمائندہ 92 نیوز، خبر نگار،نامہ نگار خصو صی ، این این آئی)صوابی انٹرچینج کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے جج آفتاب آفریدی، انکی اہلیہ، بہو اور پوتے کی نماز جنازہ ادا کردی گئ،نماز جنازہ پجگی روڈ پر ان کے آبائی گاؤں میں ادا کی گئی، شہید جج کی تدفین جاگ کلے میں آبائی قبرستان میں کی گئی،نماز جنازہ میں وکلاء اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔دوسری جانب تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا، جج کا قتل جائیداد کا تنازعہ نکلا، پولیس نے 5 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا،ڈی پی او صوابی محمد شعیب نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ جج آفتاب آفریدی ان کی اہلیہ ، بہو اور پوتے کے قتل کے واقعہ میں کارروائیوں کے دوران دو کاریں اور ایک پستول بر آمد کرنے کے علاوہ پانچ مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا ہے ، مشتبہ افراد کی شناخت مقتول جج کے صاحبزادے عبدالماجد آفریدی کر یں گے ، ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں، گزشتہ رات صوابی میں جج کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ، ایف آئی آر میں عبدالطیف آفریدی ایڈووکیٹ اور ان کے بیٹے سمیت 8 افراد کو نامزد ، قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں،خیبر پختونخوا کے پراسیکیوٹرز نے صوابی میں جج پر حملے کیخلاف بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا،پراسیکیوٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد، جنرل سیکرٹری سنگین شاہ دیگر نے کہا کہ یہ ایک انسانیت سوز واقعہ ،جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔دریں اثناسپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے جج اور ان کے اہل خانہ کے افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے صدر اور ان کے فرزند کو اس قتل کے الزام میں نامزد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، ایف آئی آر سے بار کے صدرعبد ا لطیف آفریدی اور ان کے بیٹے کا نام نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کی فی الفور گرفتار کیا جائے ، صدر محمد مقصود بٹر ،نائب صدر مدثر عباس مگھیانہ ودیگر نے کہا کہ جج صاحبان اور وکلاء کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے موثر اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔