لاہور(نامہ نگارخصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے وزیراعلی پنجاب کے انتخاب اورڈپٹی سپیکرکے اختیارات کیلئے دائر درخواستوں پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ تو کسی نتیجے تک پہنچے نہیں،مگر اب قانون اپنے نتیجے پر پہنچ جائے گا۔عدالت کی جانب سے ان درخواستوں پرپر فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے ۔ گزشتہ روزسماعت شروع ہوئی تو حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیرتارڑ نے کہا تین اپریل کو بزنس ایجنڈا وزیراعلی کا انتخاب تھا،خواہش تھی معاملہ پنچایتی انداز میں حل ہو، ہم سب اپنے کلائنٹس کو قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ،عدالت سے استدعاہے وہ اپنا فیصلہ سنائے ۔چیف جسٹس کے استفسار پر سیکرٹری اسمبلی کے وکیل نے عدالت کو بتایا رولز کے تحت سپیکر کے اختیارات ڈپٹی سپیکر استعمال کرے گا،اگرکسی وجہ سے ڈپٹی سپیکرموجود نہ ہوتوپینل آف چیئر انتخابات کرائے گا،پرویز الہیٰ کے وکیل بیرسٹر علی ظفرنے کہاڈپٹی سپیکر سے اختیارات واپس لینا اسمبلی کااندرونی معاملہ ہے ،عدلیہ مداخلت نہیں کرسکتی۔ فاضل جج نے کہا عدالت پہلے دن سے معاملہ افہام و تفہیم سے کرانے کیلئے کہہ رہی ہے ،نہیں چاہتے عدالت مداخلت کرے ۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا رولز 17کے تحت کاغذات نامزدگی شام پانچ بجے تک جانچ پڑتال ہونا لازم ہے ،رولز میں انتخابات کرانے کادن مقرر نہیں ، مناسب دن اور انتظامات دیکھتے ہوئے سپیکرنے انتخابات کادن 16اپریل مقرر کیاجو آئین کے منافی نہیں، آرٹیکل 199کے تحت فورم موجود نہ ہونے پرہی عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے ،متاثرہ فریق کے پاس سپیکر کافورم موجود ہے ،عدالت سے استدعاہے درخواست مسترد کی جائے ۔چیف جسٹس نے استفسار کیاسپیکر خود امیدوار ہیں ، وہ کیسے ڈپٹی سپیکر کے اختیارات ختم کرسکتے ہیں۔ سیکرٹری اسمبلی کے وکیل نے کہاسپیکراپنی موجودگی میں ہی اپنے اختیارات منتقل کرتا ہے ،سپیکراپنا عہدہ چھوڑنے تک اپنے اختیارات استعمال کرسکتا ہے ،سپیکر نے ڈپٹی سپیکر کو اپنے اختیارات صرف انتخابات والے دن کیلئے تفویض کئے ۔ دوران سماعت مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور مسلم لیگ (ق)کے وکیل عامر سعید راں کے درمیان تلخی بھی ہوئی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا اگر دونوں فریق اپنے اپنے امیدوار کے اجلاس کی صدارت کیلئے زور لگائیں تو کیا ہو گا۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔