مکرمی! ہمارے ہاں ملاوٹ، کم تولنا، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے ساتھ ساتھ عوامی صحت سے بھی کھیلا جاتا ہے۔ادویات جعلی بنانے کا بھی دھندا ہوتا ہے اور اب ایک وباء کی پریشانی کو بھی منافع خوری ہی کا ذریعہ بنا لیا گیا۔ کرونا وائرس نے دْنیا بھر کو پریشان کر دیا اور اب پاکستان میں بھی حفاظتی تدابیر پر زور دیا جا رہا ہے۔ان میں اہم جزو میڈیکل سٹورسے ملنے والے ماسک کا ہے۔ کرونا وائرس کی اطلاعات کے بعد سے ان کے نرخوں میں ڈیڑھ سو فیصد اضافہ کیا گیا اور اب جب پاکستان میں وائرس کی شہادت ملی تو منافع خوری انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ بڑی خاموشی سے میڈیکل ماسک برآمد کر دیئے گئے اور اب لاہور ہائی کورٹ نے نوٹس لیا تو مارکیٹ سے ماسک ہی غائب ہوگئے۔ اللہ کے پیارے رسولﷺ نے فرمایا تھا کہ مال دیانت سے بیچو اور ناجائز منافع نہ لو لیکن ہم مسلمان ہوتے ہوئے بھی کسی موقع کو گنواتے نہیں اور ناجائز منافع خوری کرتے ہیں۔حکومت کو اب منافع خوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پوری توجہ مبذول کرنا ہو گی تاکہ عوام کی حفاظتی ضرورت پوری ہو سکے۔ (جمشیدعالم صدیقی لاہور)