نگران وفاقی کابینہ نے 2019 ء سے آٹے کی برآمد پر عائد پابندی ختم کرنے کی توثیق کردی ہے۔ذرائع کے مطابق ملک میں گندم کی دستیابی کی صورتحال کے تسلی بخش ہونے پر آٹا برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کے باعث گندم اور آٹے کی بیرون ملک ترسیل روکی گئی تھی۔پاکستان کے ہمسائیہ ممالک میں اجناس کی پیداوار اس قدر نہیں جتنی وہاں پر آبادی ہے ۔اس لیے پاکستان میں جب بھی گندم کی کٹائی کا موسم آتا ہے تب ہی حکومت گندم کی نقل و حمل پر پابندی عائد کر دتی ہے تاکہ ملک میں گندم کی کمی نہ ہو ۔ اس کے باوجود سمگلر گندم کی بجائے آٹے کی سمگلنگ شروع کر دیتے ہیں ۔ایسی صورتحال کے پیش نظر ہی حکومت نے 2019میں آٹے کی برآمد پر بھی پابندی عائد کر دی تھی ۔اس پابندی کا مقصد افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک اور غیر ملکی اداروں کو آٹا فروخت کرنے کی حوصلہ شکنی کرنا تھا ۔اب حکومت نے ملک سے اشیا ء ضروریہ بیرون ممالک سمگل کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا ہے ، ابتدائی طور پر گندم، آٹا، چینی اور کھاد پر مشتمل چار اشیائے ضروریہ کی سمگلنگ میں ملوث عناصر کو بھاری جرمانوں اور دوسال قید کی سزائیں دینے کا اطلاق کردیا گیا ہے۔ ایف بی آرکے جاری کردہ نوٹی فکیشن 945(I)/2023میں بتایا گیا ہے کہ کسٹمز ایکٹ 1969 کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے ان چار اشیا کو اشیائے ضروری قراردیا گیا ہے۔