اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی،نیوزایجنسیاں ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے افغانستان کے چئیرمین برائے قومی مصالحتی ہائی کونسل ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے ملاقات کی ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے افغان امن عمل میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ صدر مملکت نے ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ کی بطور چئیر مین افغان مصالحتی ہائی کونسل کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ صدر نے افغان امن عمل کیلئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہاافغان تنازع کا فوجی حل نہیں، سیاسی مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہیں۔ افغان قیادت کو اس مسئلے کے سیاسی تصفیے کیلئے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔پاکستان افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے افغان قوم کے فیصلے کیساتھ کھڑا ہوگا۔ صدر مملکت نے افغان امن عمل میں روڑے اٹکانے والے عناصر کیخلاف ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا افغانستان میں امن نہ صرف خطے بلکہ پاکستان اورافغانستان کے معاشی مفاد میں ہے ،دونوں ملکوں کو تجارت ، ٹرانزٹ ٹریڈاور عوامی رابطوں کو بڑھانے کیلئے ملکر کام کرنا ہو گا۔پاکستان افغان طلبا کو اعلی تعلیم کے مزید مواقع فراہم کرے گا۔ ڈاکٹر عبداﷲ عبد اﷲ نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کرداراور کوششوں پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے ،افغانستان ان کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، مستقبل میں پاکستان اور افغانستان کو قدم بہ قدم چلنا اور عالمی سطح پر ایک سوچ اپنانا ہوگی ۔ عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے دونوں ملکوں کو آگے بڑھنا ہوگا۔ این این آئی کے مطابق ڈاکٹرعبد اﷲ عبد اﷲ کیساتھ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین ڈاکٹر قبلہ ایاز کی سربراہی میں علما کے وفد نے ملاقات کی جس دونوں ممالک کے علما کے مابین رابطوں اور افغان امن عمل میں علما کے کر دار پر تبادلہ خیال کیا ۔پاکستانی علما نے ڈاکٹر عبد اﷲ عبد اﷲ کو بتایا کہ پاکستانی علما افغانستان کیساتھ قانون اور دستور کے مطابق تعاون کیلئے تیار ہیں ۔ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان اور علمائکرام کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہم گزشتہ چار عشروں سے خاک و خون سے گزرے ہیں ، اب ہم قیام امن کے خواہاں ہیں اور امن کی طرف پیشرفت چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں ہمیں تمام پڑوسی ممالک کا تعاون چاہیے بالخصوص پاکستان اور پاکستانی علماء کرام کے تعاون کے بغیر افغانستان میں قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔قبل ازیں اے ایف پی کو انٹرویو میں عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان دوحہ میں مذاکرات میں تعطل کا باعث بننے والے نکات پر اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔