واشنگٹن ،لندن( ندیم منظور سلہری سے ،92 نیوزرپورٹ،ایجنسیاں،نیٹ نیوز ) امریکہ میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مظاہرے آٹھویں روز بھی جاری رہے جبکہ امریکہ کی آدھی سے زیادہ آبادی نے صدر ٹرمپ کو نسل پرست قرار دیدیا۔ حالیہ سروے میں 52 فیصد امریکیوں نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کو نسل پرست سمجھتے ہیں،37 فیصد امریکیوں کے خیال میں ٹرمپ نسل پرست نہیں ۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق مظاہروں میں پرتشدد واقعات کے بعد 40 شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تاہم متعدد شہروں میں مظاہرین کرفیو کے باوجود باہر نکل آئے ۔واشنگٹن اور نیویارک میں لوگوں نے بھرپور احتجاج کیا، 10 ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔پورٹ لینڈ شہر میں مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہو ئیں۔جارج فلائیڈ کے آبائی شہر ہیوسٹن میں ان کے گھر والوں کے ساتھ ایک پرامن مارچ کا اہتمام کیا گیا ،مظاہروں کے بعد ریاست منی سوٹا نے اپنے محکمہ پولیس کے خلاف سول رائٹس کے حوالے سے ایک مقدمہ دائر کیا ہے ۔ دارالحکومت واشنگٹن میں 1600 فوجیوں کو شہر کے مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے ۔ نیویارک میں لوٹ مار ، توڑ پھوڑ کے الزام میں ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ کرفیو کا دورانیہ اور عرصہ بڑھا دئیے گئے ۔ مین ہٹن میں ایک کشمیری امریکن رہنما حلیم خان کا سٹور بھی توڑ پھوڑ سے نہ بچ سکا ۔امریکی شہریوں کی اکثریت سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کی حامی ہے ۔شکاگو میں احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی سے پولیس اہلکاروں سمیت12سے زائد افراد زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں ۔ادھر بروکلین میں مظاہرے کے دوران پولیس گاڑیوں کو آتشگیر موادسے نشانہ بنانے اور دیگر مظاہرین کواکسانے کے الزام میں ایک امریکی پاکستانی خاتون اٹارنی سمیت دو وکلا پر شرپسندی کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔خاتون عروج رحمان کو بیمار ماں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کے باعث عدالت نے گھر پر نظر بندی کے احکامات جاری کردیئے بعد ازاں یہ حکم واپس لے لیا گیا تاہم پرا سیکیوٹرز نے عروج رحمان کے خلاف اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔دریں اثناپوپ فرانسس نے کہا کہ ہم نسل پرستی کیخلاف آنکھیں بند کرسکتے نہ ہی ہم اس کی طرف متوجہ ہوسکتے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی مذمت کی، لندن میں سینکڑوں افراد نے مظاہرہ اور ہائیڈ پارک سے وسطی لندن کے وائٹ ہال کی طرف مارچ کیا۔اقوام متحدہ حقوق کے سربراہ نے امریکہ میں نسل پرستی کی مذمت کرتے ہوئے جارج فلائیڈ کی تحویل میں ہونے والی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کی کوریج کرنیوالے صحافیوں پر غیر معمولی حملوں کے خطرے کی گھنٹی بجا دی ۔میشل بیچلیٹ نے زور دیا کہ مظاہرین کی بات کو سنا جائے اور پولیس تشدد کے خاتمے کے لئے آواز اٹھائی جائے ۔