نہیں معلوم کہ ہٹلر کے بارے میں یہ روایت درست ہے یا نہیں۔اس سے پوچھا گیا کہ تم نے لاکھوں یہودی مار دیے لیکن چند کیوں چھوڑ دیے تو اس کا جواب تھا’تاکہ دنیا کو معلوم ہو سکے کہ میں نے انہیں کیوں مارا۔آنے والے والا وقت جب ہٹلر کو مطعون کرے گا تو یہودیوں کے کرتوت دیکھ کرجان جائیں گے۔رسول اللہﷺ نے جب مکہ سے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی توجن لوگوں کی عہد شکنیوں اور سازشوں سے کا مقابلہ کیا وہ یہود ہی تھے۔یہ اپنی دولت کے ساتھ قلعہ بند رہتے تھے اور مشرکین کوآپ ﷺکے خلاف اکساتے تھے۔ گزشتہ ایک ہزار کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو 1080 ء میں یہودی فرانس سے فرارہوئے،دس برس بعد جمہوریہ چیک سے فرار پر مجبور ہوئے۔1113 میں کیوان روس سے فرار ہوئے اور اسی سال ان کاقتل عام کیا گیاکچھ برس بعد یہ پھر فرانس میں داخل ہوئے اورحکومت وقت نے انہیں فرانس سے نکا ل دیا۔1 117 میں اٹلی سے فرار ہوئے۔ 1298 میں انہیں سوئٹزرلینڈ سے نکال دیا گیا اسی دوران سویس حکومت نے یہودیوں کی سازشوں کے نتیجے میں ایک سو یہودیوں کویہودیوں کو پھانسی دے دی۔یہاں سے بھاگ کر ہنگری پہنچے لیکن اپنی سرزشت سے باز نہ آئے چوالیس برس بعد یہاں سے فرار ہو گئے۔ان کو1391 میں اسپین سے بے دخل کیا گیا تین ہزاریہودیوں کو پھانسی دی گئی، پانچ ہزار کو زندہ جلا دیا گیا۔ فرانس میں جا بسے لیکن انہیں تین برس بعد یہاں سے بھی فرار ہونا پڑا۔علیٰ ھذالقیاس یہ جہاں بھی گئے اپنی چالبازیوں سے باز نہیں آئے۔ انہیں رہنے کو ٹھکانہ نہیں ملا۔ نازی جرمنی نے انہیں سبق سکھایا لیکن یہ ظلم و جبر، سفاکی، احسان فراموشی، فسادوفتنہ سے باز نہ آئے اور فساد فی الارض کا باعث بنتے چلے گئے۔ 1948میں انہیں خطوں سے جمع کر کے سرزمین فلسطین پر بسایا گیا اور وہی ممالک ان کی پشت پر کھڑے ہوگئے جنہوں نے ان کی کرتوتوں کی وجہ سے نکالا تھا۔دنیا کا ہر باضمیر انسان سمجھتا ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے ۔دوسری جنگ عظیم کے بعد جب پورا فلسطین برطانیہ کے تحت تھا اور وہاں کی اکثریت عرب مسلمانوں کی تھی ،عالمی طاقتوں نے یہودیوں کو ان کے آبائی وطن کا خواب دکھا فلسطین میں آباد ہونے کی ترغیب دی چنانچہ دنیا کے مختلف ممالک سے نکلے اور اپنی دولت کی بنیاد پر عربوں سے ان کی زمینیں خریدنے لگے ۔پیسوں کی لالچ میں عربوں نے نتائج سے بے پرواہ ہوکر اپنی زمینیں ان کے ہاتھ فروخت کرنی شروع کیں جب اس سرزمین پر یہودیوں کی ایک معتدبہ آبادی ہوگئی تو اقوام متحدہ کے ذریعے سرائیل کے نام سے ایک ناجائزملک کا اعلان کر دیا جو آج تک جملہ عرب ممالک اور پوری امتِ مسلمہ کے لئے ایک ایسا مسئلہ بنا ہوا ہے کہ اس سے نجات کی کوئی صورت اس لیے فی الحال نظر نہیں آتی کہ عربوں کو اپنی عیش وعشرت سے فرصت نہیں۔ اسلامی دنیا کے حکمران اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں اور بعید نہیں کہ آج غزہ اور غرب اردن سے آگے بڑھ اسرائیل ان مدہوش عربوں کے گلے پڑ جائے۔یہودی اپنے مفاد کے لیے گرگھٹ کی طرح رنگ بدلنے والی قوم ہے۔انہوں نے اللہ کے نبیوں سے وفانہیں کی۔ جب سلطان صلاح الدین ایوبی بیت المقدس کی فتح کرنے کے لئے لڑ رہے تھے تو ایک شخص ایسی تقریریں کرتا تھا کہ لوگ متاثر ہو جایا کرتے تھے۔ صلاح الدین ایوبیؒ کے جاسوس نے بتایا کہ ایک عالم ہے جو بڑی پرمغز تقریریں کرتا ہے وہ کہتاہے کہ جنگ و جدال اور قتل و قتال سے کچھ نہیں ہونے والا ہے ہماری آبادیاں کم ہو جائیں گی کتنی گودیں اجڑ جائیں گی بہتر ہے کہ جو جس حال میں ہے اسے رہنے دیا جائے صلاح الدین ایوبی نے اس سے ملاقات کی اور کہا کہ بتائو بیت المقدس فتح کرنے کا وہ کونسا راستہ ہے جس سے مسلمانوں کا کم سے کم نقصان ہو اس نے کہا صرف دعا۔ یہ سنتے ہی صلاح الدین ایوبی کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا وہ سمجھ گئے کہ یہ شخص محاذ پر لڑنے والے یہودیوں سے زیادہ خطرناک ہے ایوبیؒنے خنجر نکالا اور اس کی انگلی کاٹ دی وہ چیخنے اور چلانے لگا تو صلاح الدین ؒنے کہا کہ اپنی حقیقت بتا ورنہ گردن بھی کاٹ دوں گا۔وہ درد سے چیخ کر اقرار کر گیاکہ وہ یہودی ہے۔جب ہٹلر یہودیوں کو قتل کر رہا تھا توگرد ونواح میںمظاہرے ہونے لگے ہٹلر پر جب کافی دباؤ پڑا تب بھی ہٹلر نے یہی کہا تھا کہ میں دنیا کے دباؤ سے پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں بلکہ دنیا کے سامنے اس قوم کا چہرہ بے نقاب کرنے کے لئے چھوڑ رہا ہوں اور بہت جلد دنیا ایک بار پھر دیکھے گی کہ یہ کتنی ظالم اورحسان فراموش قوم ہے،، ۔ہٹلر کی بات سچ ثابت ہوئی یہودیوں کو جس قوم نے پانی پلایاتھا اسی قوم کو یہودی آج پیاسا مار رہے ہیں، جس نے کھانا کھایا اسی کو آج بھوکا مار رہے ہیں، جس نے سر چھپانے کے لئے جگہ دی اسی کے مکانات کو آج بلڈوزر اور بموں سے ڈھارہے ہیں، جس نے قتل ہونے سے بچایا اسی کو آج یہ قتل کر رہے ہیں،بموں کی برسات ہورہی ہے سرزمین غزہ آج مظلوم مسلمانوں کے خون سے لالہ زار ہے آج یہ ثابت ہوگیا کہ دنیا کی سب سے بہادر قوم فلسطینی مسلمان ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ اور یہودیوں کے ساتھ امریکہ کھڑا ہے اور اسرائیل امریکہ کی ہی ناجائز اولاد ہے ۔ امریکہ کا کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ۔ مسلم ممالک بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، ضمیر مر چکے۔ مسلم دنیا یاد رکھے اگر آج غزہ کے جان باز ملیا میٹ کر دیے گئے ، خاکم بدہن مسجد اقصیٰ مسمار ہوئی اور فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ ہوا تو عرب ممالک کا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔