پاکستان اور انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ کے درمیان موجودہ مالی سال 2024ئ۔2023 ء کے وفاقی اور صوبائی بجٹ پر نظر ثانی کی گئی ہے۔نظر ثانی کی رو سے ایف بی آر ٹیکس وصولی 9415 ارب روپے کی سطح پر برقرار رکھا گیا ۔13جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت نے اپنا آخری بجٹ بھی آئی ایم ایف کی تجاویزکے مطابق بنا کر عوام کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیلا تھا ۔اب ایک بار پھر پرانے شکاری نئے جال کے ساتھ عوام کے پاس آئے ہیں ۔آئی ایم ایف نے اپنی شرائط میں کسی قسم کی نرمی کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔جس کے بعد زمینی حقائق یہ ہیں کہ عوام کو ایک بار پھر روٹی ،کپڑا اور مکان سے محروم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔آئی ایم ایف اپنی شرائط کے مطابق 15 فروری سے گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ بھی کروائے گا جبکہ موسم گرما میں بجلی کی بینادی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا ۔آئی ایم ایف کی شرائط عوام کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ہیں ۔اس لیے آنے والی حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو ریلیف دینے کی ابھی سے منصوبہ بندی شروع کرے ۔عام انتخابات کے دوران مجموعی اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے ۔یہ بات خوش آئند ہے لیکن حکومت کے اخراجات کو کٹ لگا کر عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے ۔اس سلسلے میں نگران حکومت کو کوشش کرنی چاہیے ۔