کیف،ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک،92نیوز رپورٹ، رائٹرز،نیوز ایجنسیاں)روسی فوج یوکرین کے دوسرے بڑے اور پندرہ لاکھ آبادی والے شہر خار کیف میں داخل ہوگئی ہے تاہم یوکرین نے روسی فوج کو شہر سے باہر دھکیل دینے کا دعویٰ کیا ہے ۔ادھر گورنر کیف نے بھی دعویٰ کیا دارالحکومت میں ایک بھی روسی فوجی موجود نہیں ۔روس یوکرین تنازع کی صورت میں دنیاپر ایٹمی جنگ کے بادل منڈلانے لگے ۔روسی صدر نے سٹریٹجک جوہری فورسز ( ایٹمی ڈیٹرنس فورسز) کوہائی الرٹ رہنے کا حکم دیدیا، صدرپوٹن نے فیصلہ یوکرین حملے کے بعد مغربی ممالک سے تناؤ کے بعد کیا۔روسی صدر نے کہاپیارے ساتھیوں آپ نے دیکھا مغربی ممالک نہ صرف ہمارے ملک کے خلاف غیر دوستانہ اقدامات کرتے ہیں بلکہ ان غیر قانونی پابندیوں کا اطلاق بھی کرتے ہیں جن کے بارے میں ہر کوئی جانتا ہے ۔نیٹو کی سربراہی کرنے والے ممالک ہمارے ملک کے خلاف جارحیت سے بھرپور بیانات کی بھی اجازت دیتے ہیں، اسی لئے میں وزیر دفاع اور جنرل سٹاف کے سربراہ کو حکم دیتا ہوں کہ وہ جوہری فورسز کو خصوصی الرٹ پر رکھیں۔ روسی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے چار روز سے جاری جنگ کے بعد یوکرین ماسکو کے ساتھ مذاکرات پر تیارہو گیا،بات چیت ہمسایہ ملک بیلاروس میں ہو گی۔ روسی چیف مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے بتایا کیف نے گومیل ریجن میں طے شدہ مذاکرات کی تصدیق کردی اورکہافریقین اب یوکرین کے لوگوں کیلئے زیادہ سے زیادہ سیکورٹی کے ساتھ سربراہی اجلاس کی لاجسٹک اور درست جگہ کے بارے میں فیصلہ کر رہے ہیں،ضمانت دیتے ہیں سفری راستہ مکمل طور پر محفوظ ہو گا، ہم یوکرائنی وفد کا انتظار کرینگے ،روسی ٹیم مذاکرات کیلئے متعلقہ جگہ پر پہنچ چکی،غیر جانبدار زمین پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ روسی فوجی بیلاروسی سرزمین کو یوکرین پر حملوں کیلئے استعمال کر رہے ہیں تاہم منسک نے اس بات سے انکار کیا کہ اس کی افواج روسی کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں۔ دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان مختلف شہروں میں خونریز جھڑپیں جاری ہیں، یوکرین کے صدارتی آفس کے مطابق روسی فوج نے خار کیف میں گیس پائپ لائن اڑا دی، گیس کے اثرات سے بچنے کیلئے شہری کھڑکیاں بند اور مائع چیزیں استعمال کریں۔یوکرین کی وزارت دفاع نے 4 روز سے جاری جنگ کے دوران 4 ہزار سے زائد روسی فوجی ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔ یوکرین کی نائب وزارت دفاع ہنا مالیار نے فیس بک پوسٹ میں کہا 4 ہزار 300 روسی فوجی ہلاک اور27 طیاروں کو مار گرایا۔ روس کے 26 ہیلی کوپٹر، 146 ٹینک، 706 بکتر بند گاڑیاں،49 توپیں، ایک بک ایئر ڈیفنس سسٹم، مختلف اقسام کے چارراکٹ لانچنگ سسٹم، 30 گاڑیاں، 60 ٹینکرز، دو ڈرون اور دو کشیاں بھی تباہ کردیں۔ ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس نے یوکرین کو انٹرنیٹ سروس فراہم کر دی ۔بیان میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا قابض روسی فورسز ایمبولینسوں سمیت ہر چیز پر حملہ کر رہی ہیں، گزشتہ رات شہری انفرا اسٹرکچر پر گولہ باری کی گئی، روس نے بیلاروس سے یوکرین پر حملہ نہ کیا ہوتا تو منسک میں بات چیت ممکن تھی، ان مقامات پربات چیت کو تیار ہیں جو یوکرین کے خلاف جارحیت نہیں دکھا رہے ،ہم نے روس کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرلیا،جارحیت کاجوازتراشنے پرروس سے جواب طلبی ہونی چاہئے ۔یوکرینی صدر نے ٹیلی فون پر اقوام متحدہ کے صدر انتونیو گوٹیرس سے بات چیت میں کہا روس کوسلامتی کونسل میں ویٹو پاوراور وووٹنگ کے حق سے محروم کیاجائے ،ہمارا مرکزی ہدف روس کی قتل و غارت کو روکنا ہے ، روس جو کچھ کہہ اور کر رہا ہے وہ یوکرین کے عوام کی اجتماعی نسل کشی ہے ، گوتیرس روسی فوجیوں کی لاشوں کو حوالے کرنے میں مدد کریں ۔انتونیو گوتیرس نے ٹویٹ کہایوکرینی صدر کو ٹیلی فون پر آگاہ کیا کہ اقوام متحدہ یوکرینی عوام کیلئے انسانی امداد بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ویلادیمیر زیلنسکی نے بھارتی وزیراعظم مودی سے سلامتی کونسل میں سیاسی تعاون کامطالبہ کردیاجہاں پہلے نئی دہلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ نے نریندر مودی نے کشیدگی فوری روکنے اور مذاکرات کی طرف واپسی پر زور دیا۔مسلم اکثریتی آبادی والے روسی جمہوریہ چیچنیا کے سربراہ رمضان قادریوف کے اعلان کے بعدبارہ ہزارچیچن فوجیوں نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریب یوکرینی فوج کے یونٹ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اس موقع پر خطاب میں رمضان قادریوف کا کہنا تھا12 ہزار چیچن اپنے ملک اور عوام کی حفاظت کیلئے کسی بھی قسم کے آپریشن میں حصہ لینے کو تیار ہیں۔روسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم وی کے پر رمضان قادریوف کے آفیشل اکاؤنٹ سے ویڈیو جاری کی گئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک چیچن سپاہی کیف کے قریب یوکرینی فوج کے کیمپ کے باہر موجود ہے اورفوجی کیمپ سے یوکرینی جھنڈا اتار کر ایک طرف روسی اور دوسری طرف چیچن جھنڈا لہرایا۔روسی صدر پوٹن سے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی پینیٹ نے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور یوکرین جنگ رکوانے میں مصالحت کی پیشکش کی۔صدر پوٹن نے اسرائیلی وزیراعظم کو بیلاروس میں یوکرین سے مذاکرات کی پیشکش کا بتایا اورکہا یوکرینی حکومت نے روسی پیشکش کو مسترد کر کے اچھا موقع گنوادیا ۔چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں کہایوکرین کے سنگین حا لات میں کمی کی کو ششوں کی حمایت کرتے ہیں،نیٹوسرد جنگ کے خا تمہ کے بعد اپنی پوزیشن اور ذمہ داریوں پر نظر ثانی کرے ،روس کے جائز سکیورٹی مطالبات کو مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہئے ، سلامتی کونسل کوعملی اقدامات کرنے ہیں تو،نئے تصادم کو ہوا دینے کی بجائے ، موجودہ بحران کے سیاسی حل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔امریکی میڈیا کو انٹرویو میں صدر جوبائیڈن نے کہایوکرین پرروس کو فوجی حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، انہوں نے روس پر اقتصادی پابندیوں کو تیسری عالمی جنگ سے گریز کی کوشش قرار دیااورکہامیرے پاس صرف دو آپشنز ہیں، ایک یہ کہ روس کیخلاف جنگ میں عملی طور پر شریک ہوکر تیسری عالمی جنگ کا آغاز کردیا جائے یا پھر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالے اس ملک کو بھاری قیمت چکانے پر مجبور کیا جائے ۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے یوکرین کے زمینی جزیرے پر روسیوں کے خلاف یوکرین کی مزاحمتی فورسز میں امریکہ کی شرکت کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، روس یوکرین میں 50 فیصد سے زیادہ افواج کا استعمال کر رہا ہے اور یوکرین کی فوج کی مضبوط مزاحمت سے روسی فوج تیزی سے مایوس ہوتی دکھائی دیتی ہے ، یوکرین کے قریب تعینات روسی افواج کی کل تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہے ۔وائٹ ہاؤس کے سنئیر عہدیدار نے کہاروس کی سرزنش کے لیے ایرانی نمونے پر انحصار کیا جائے گا، روس کی دولت مند شخصیات کے تمام اثاثے منجمد کر دیئے جائیں گے ، روس کے زر مبادلہ ذخائر کو روبل کی سپورٹ کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینگے ، روس کی دولت مندشخصیات کی اولاد کو مغربی ممالک میں تعلیم سے روک دیا جائے گا، یورپی شہریت بھی واپس لی جائیگی، روس کو اقتصادی طور پراچھوت ریاست بنا دیا، 10روسی بینکوں کو ہدف بنایاہے جو مالی رقوم کا 80 فیصد رکھتے ہیں،اب پوٹن صرف یہ بتا سکتے ہیں کہ وہ ان پابندیوں کو کب تک جھیل سکتے ہیں۔ صدر یورپین کمیشن نے مخصوص روسی بینکوں کو سوئفٹ بینکنگ سسٹم سے نکالنے کی دھمکی دیدی۔برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی یونین، امریکہ،جاپان اور اتحادیوں نے کئی روسی بینکوں کو مرکزی بین الاقوامی ادائیگی نظام سے منقطع کرنے پراتفاق کیا۔جرمنی،فن لینڈ،ڈنمارک،آئس لینڈ اورآئرلینڈ نے روسی پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔جرمن حکام نے کہا روسی ایئرلائنز پر3 ماہ کیلئے پابندی لگا رہے ہیں۔ڈینش وزیر خارجہ نے کہا یورپی یونین کو روس پر مزید پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔ترکی نے کہاروسی بحری جہازوں کو بحیرہ اسود سے گزرنے سے نہیں روکا۔ترک صدر اردوان نے دونوں ملکوں میں مصالحت کی پیشکش کردی۔روس نے بالٹک ریاستوں اور اسٹونیا، لٹویا، لیتھونیا اور سلووینیاکیلئے اپنی فضائی حدود بند کردی ۔ جرمنی نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی پرپابندی ہٹا دی، فیصلے کے بعد نیدر لینڈجرمن ساختہ 400 راکٹ گرنیڈ لانچر یوکرین بھجوا سکے گا۔ یورپی یونین کی صدر ارسولا وان لیین نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، یورپی یونین نے روس پر اپنی فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں۔جرمنی نے اپنے دفاع پر 113 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہااپنی جی ڈی پی کا 2 فیصد دفاع پر خرچ کریگا۔ مصر نے یوکرین روس جنگ پر عرب لیگ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین پساکی نے کہا روس کو کسی بھی موقع پر نیٹو سے خطرہ نہیں رہا،ہمیں پوٹن کی مذمت کرنے کی ضرورت ہے ۔نیٹوچیف جینز سٹولٹنبرگ نے کہا صدر پوٹن کا جوہری فورسز الرٹ رکھنے کا حکم خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے ۔