Common frontend top

احمد جمال نظامی


سیاہ دور


اس کہانی کا آغاز 10اپریل 2022ء سے ہوا تھا‘ اس کا انجام تاحال کیا ہے؟ اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے‘عمران خان 2018ء کے عام انتخابات کے بعد وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے‘ انہوں نے بطور وزیر اعظم پہلے خطاب میں کہا تھا:کرپشن کے خلاف جب اقدامات اٹھاؤں گا‘این آر او نہیں دونگا تو یہ ساری جماعتیں میرے خلاف ہو جائیں گی اور کہیں گی:جمہوریت خطرے میں ہے‘ اس کے چند مہینوں بعد عمران خان نے ایک موقع پر کہا تھا:جب سیاستدان کرپشن کرتے ہیں‘ کرپشن کی فائلیں بنائی جاتی ہیں‘ پھر وہ بلیک میل ہوتا ہے‘ عمران خان
اتوار 04 دسمبر 2022ء مزید پڑھیے

گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے

هفته 03 دسمبر 2022ء
احمد جمال نظامی
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا گلہ ہے کہ معیشت پر سیاست بند ہونی چاہیے‘ کیا اسحاق ڈار کو ایسی گفتگو کرتے ہوئے سوچنا نہیں چاہیے؟ ایک طرف وزیر خزانہ سیاست کو معیشت سے الگ کر رہے ہیں تو دوسری طرف خود بھی سیاست میں مصروف ہیں‘ کبھی 29 نومبر کی آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کرتے رہے‘ کبھی وزیر اعظم ہاؤس میں فضل الرحمن اور آصف علی زرداری سے ملاقاتوں میں مصروف رہے‘ نواز شریف کے پیغامات انہیں اور انکے پیغامات نواز شریف کو پہنچاتے رہے۔ اسحاق ڈار کیا اس لئے
مزید پڑھیے


پنجاب کی جیلیں اور آئی جی پنجاب

اتوار 27 نومبر 2022ء
احمد جمال نظامی
معاشرے میں معاشی و اقتصادی نا ہمواریوں کے ساتھ محرومی حد سے تجاوز کرچکی ہو‘ شرح خواندگی بھی مایوس کن ہو تو جرائم کی شرح میں لامحالہ اضافہہوتا ہے‘وطن عزیز پاکستان میں وقت گزرنے کی ساتھ ساتھ معاشی و اقتصادی نا ہمواریوں میں بدرجہ اتم اضافہ جاری ہے‘اسی طرح آبادی کے تناسب میں اضافے کے باوجود شرح خواندگی بڑھانے میں معاشرہ اور حکومت دونوں بری طرح ناکام ہیں‘ شرح خواندگی کا براہ راست تعلق بھی معاشی و اقتصادی زاویوں سے منسلک ہے۔اگر کوئی خاندان اپنی بنیادی ضروریات کو پورا نہیں کرپاتا‘وہ اپنے بچوں کو کیسے تعلیم دلوا سکتا ہے‘ حالانکہ
مزید پڑھیے


حکومت اور اس کے تماشے

هفته 26 نومبر 2022ء
احمد جمال نظامی
چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی کا عمل خوش اسلوبی سے طے پاگیا ہے۔سمجھ نہیں آتی:اللہ رب العزت کا کس انداز میں شکر ادا کریں‘ نوافل ادا کریں تو کتنے؟ سیاستدانوں اور سوشل میڈیا سے گلہ کیسا؟ حکمرانوں نے اس معاملے کو اتنا توڑ مروڑ کر پیش کیا‘ایسے محسوس ہوتا تھا‘جیسے حکمرانوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہو ں‘ ویسے اس بات کو نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا‘ایک بات طے ہے کہ عمران خان نے اس تعیناتی پر بھی حکومت کیساتھ نفسیاتی داؤ پیج کھیلے بلکہ انہوں نے کیا کھیلنا تھا؟ خود حکومت کے سر پر عمران
مزید پڑھیے


کب تک …؟

اتوار 20 نومبر 2022ء
احمد جمال نظامی
ریاست کے تمام تر انتظامی ڈھانچے اور حکومتی خدوخال کے مقاصد گھوم پھیر کر ایک ہی نقطے پر منجمند ہوتے ہیں‘ وہ یہ کہ ملک کی معیشت کو کس انداز میں مستحکم کرتے ہوئے ریاستی ڈھانچے سے متعلقہ محکمہ جات اور حکومتی اخراجات میں توازن لاتے ہوئے، عوام کی خوشحالی کو زیادہ سے زیادہ بلند کیا جاسکے‘ بہت کم لوگ اس بات پر توجہ دیتے ہیں کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت کس لئے کہا جاتا ہے؟فلاحی مملکت کے بنیادی تصور کا مقصد عوام کو اس کی تمام تر بنیادی ضروریات بہم پہنچانا ہوتا ہے‘جس میں روٹی‘کپڑا اور سر ڈھانپنے
مزید پڑھیے



دو کیس۔۔۔ایک تماشا! کیوں؟

هفته 19 نومبر 2022ء
احمد جمال نظامی
وطن عزیز میں سیاسی محاذ آرائی حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ اخلاقیات کی تمام حدود پھلانگنے کے بعد اب ویڈیو لیکس پر بھی کوئی کان نہیں دھر رہا۔ایسی اخلاقی گراوٹ پہلے شاید کبھی محسوس نہ کی گئی ہو‘تاہم تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف شدید پراپگنڈہ مہم جاری ہے۔توشہ خانہ کیس کی بابت ثابت کچھ لوگ ہر وہ کام کررہے ہیں‘جس سے سیاست کا میدان مسلسل ابرآلود ہورہا ہے۔ پراپیگنڈہ حد سے زیادہ اٹھایا اور اجاگر کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف وزیر اعظم شہباز شریف پر لندن کے ڈیلی میل کے کیس کی خبر ہے‘جس پرزیادہ بات
مزید پڑھیے


ہمیں اس سے کیا؟

اتوار 13 نومبر 2022ء
احمد جمال نظامی
پاکستان کے فیصلے لندن میں ہونے لگے ہیں، خواجہ محمد آصف کے اس ضمن میں دئیے گئے بیان میں تصدیق اور تردید دونوں پہلو موجود ہیں۔ قمرالزمان کائرہ نے دو ٹوک بات کہی ہے؛ شہباز شریف لندن میں اپنے پارٹی سربراہ سے مشاورت کرنے گئے۔ عمران خان نے اس سارے منظرنامہ کو مایوس کن اور شرمناک قرار دیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی بھی ساری نظریں پاکستان کے اندرونی معاملات پر جمی ہوئی ہیں۔ ایک پر ایک بین الاقوامی میڈیا ہاؤس عمران خان کا انٹرویو کر رہا ہے، پاکستان میں پاکستان پر بات کرنا کبھی آسان کام نہیں رہا، اب
مزید پڑھیے


حالات کی نزاکت اور سیاسی رویے!

هفته 12 نومبر 2022ء
احمد جمال نظامی
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ معاشرے ایک مخصوص مدت کے بعد کروٹ لیا کرتے ہیں‘ اس مرحلے پر عوام کے آگے کوئی بھی طاقت کھڑی ہو‘آخر کار اسے اس کروٹ سے وقوع پذیر ہونیوالی تبدیلی کو تسلیم کرنا اور راستہ دینا پڑتا ہے۔ نیلسن منڈیلا نے حقوق کی جدو جہد شروع کی‘تقریباً اپنی پوری زندگی اسی جدو جہد میں گزاردی‘ جیل میں زندگی کا بہت بڑا حصہ گزارنا پڑا‘آخر کار ان کے مطالبات کو تسلیم کرنا پڑا‘وجہ؟ اس لئے کہ نیلسن منڈیلا نے شکست تسلیم نہیں کی اور خائف نہیں ہوئے‘ مستقل مزاجی سے اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔
مزید پڑھیے


سیاست، اشرافیہ اور عمران خان

اتوار 06 نومبر 2022ء
احمد جمال نظامی
شوکت خانم ہسپتال سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا موقف سامنے آچکا ہے۔انھوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کو عہدوں سے الگ کر کے مقدمہ کے اندراج کا مطالبہ کیا ہے، یوں محسوس ہوتا ہے: اب ان کی سیاسی تحریک انہی مطالبات پر جاری رہے گی، ساتھ حقیقی آزادی کے بیانیے پر بھی تحریک جاری رہے گی، لندن پلان اور لیول پلیئنگ فیلڈ کا بھی ذکر کیا گیا کہ انھیں بھی نااہل کر کے نواز شریف کے ساتھ بٹھانا مقصود ہے، تاہم دوسری جانب لانگ مارچ پر فائرنگ کرنے والے ملزم کا
مزید پڑھیے


عمران خان پر حملہ…؟

هفته 05 نومبر 2022ء
احمد جمال نظامی
جیسے ہی عمران خان زخمی حالت میں کنٹینر سے باہر نکلے اور انہوں نے مکا لہرایا تو پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی یاد تازہ ہو گئی۔ وطن عزیز پاکستان ان ہونیوں اور ظلم کی ادھوری داستانوں سے بھڑا پڑا ہے۔ وزیر آباد میں عمران خان کے کنیٹنر پر فائرنگ، کیا کوئی نیا واقعہ ہے؟ کیا فائرنگ کرنیوالا ایک ملزم موقع سے گرفتار ہونا اور فوری طور پر اس کا اعترافی بیان سامنے آجانا‘ساری کہانی کو بیان کردیتا ہے؟ یقیناً ایسا نہیں ہے‘دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ پوری کی پوری دال ہی کالی ہے۔ لیاقت علی
مزید پڑھیے








اہم خبریں