Common frontend top

احمد جمال نظامی


ایسا تو بہروپیے بھی نہیں کرتے!


ہمارا حال یہ ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتو ں کو اقتدار ملا ہوا ہے لیکن اب تک سیلاب متاثرین کے مسائل حل نہیں کر پائے‘ویسے باتیں ہم سے سننی ہو ں تو دنیا جہاں کی سن لیں‘ناقص کارکردگی پر کوئی حکومت سے سوال کرے تو گھنٹے تک کارکردگی بتانے کی ناکام کوشش میں خاموش نہیں ہوتے۔ حکومت نے ملک اور عوام کا جس حد تک بھڑکس نکال دیا ہے‘حکومت پر کوئی اعتماد کرنے کیلئے تیار نہیں۔ المیہ البتہ یہ ہے کہ حکومت اپنی ناکامی کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہو رہی‘بار بار انتخابات سے فرار اختیار کرتی
اتوار 08 جنوری 2023ء مزید پڑھیے

حقائق خود ہی آشکار ہوگئے

هفته 07 جنوری 2023ء
احمد جمال نظامی
تین نومبر 2022ء کو وزیر آباد میں تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ان کی جماعت کا ایک کارکن معظم شہید ہوگیا جبکہ عمران خان سمیت متعدد احباب زخمی ہوئے۔ اس واقعہ کے بعد پورے ملک میں بھونچال برپا ہوگیا، مرحلہ وار اس حادثہ کے مختلف مناظر قوم کو دکھائے جاتے رہے۔ عمران خان زخمی حالت میں کنٹینر سے نکلے‘انہوں نے مکا لہرایا اور ایک گاڑی میں انہیں سوار کرکے شوکت خانم میموریل ہستپال لاہور منتقل کردیا گیا۔ عمران خان ابھی شوکت خانم ہسپتال نہیں پہنچے تھے کہ ان پر قاتلانہ حملہ
مزید پڑھیے


اِک سوگ ہے برپا!

اتوار 01 جنوری 2023ء
احمد جمال نظامی
اِک سوگ برپا ہے‘مسیحائی کے دعوے دار سربازار بے نقاب ہوچکے۔عوام کی خواہش کے برعکس دھونس دھاندلی کا دور ِ رواں ہے‘سوچوں کی تقسیم ایسی کہ حقائق شرما چکے اور کوئی بڑی آفت در پر دستک دینے کو بیتاب نظر آتی ہے۔جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے کے مصداق ذمہ داران اور قصورواران اصل حقائق‘بحران اور مسائل سمجھنے سے قاصر ہیں۔ صلاحیت کا ایسا فقدان کہ سب عیاں ہوگئے‘ سب بے نقاب ہوگئے‘مگر غفلت پر بے چارگی کی بجائے سینہ سپر ہونے کا طرز بد ثابت کرتا ہے: ہزاروں سال نرگس کو ابھی آنسو بہاتے نہیں بیتے‘ نہ جانے
مزید پڑھیے


سوچ بلاول سوچ !!

هفته 31 دسمبر 2022ء
احمد جمال نظامی
خاموش سیاہ رات‘ ضمیر کے سوداگروں میں گِھری قوم, خواہشات‘ توقعات اور خوابوں کے سرسبز و شاداب میدان تباہ حال جبکہ الفاظ کو معنی دینے کی جستجو بے آبرو‘ ایسی کیفیات سے دوچار قوموں اور ریاستوں کا حشر کیا مختلف ہوا کرتا ہے؟ جیسے حالات نے ہمیں اپنی مٹھی میں جکڑ رکھا ہے‘ ستم اس پر یہ کہ جرات رند کے رسیا آواز حق بلند کرنے کے نقارہ سے محروم ہیں‘ جس کا جو کام ہے وہ اسے ادا کرنے کی بجائے تنقید کے نشتر چلانے کے سوا کچھ کرنے کو تیار نہیں۔ معاشرے کے عکاس البتہ حقیقی تصویر کشی
مزید پڑھیے


اے قائد…ہم شرمندہ ہیں!!!

اتوار 25 دسمبر 2022ء
احمد جمال نظامی
آج بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا یوم ولادت ہے‘قائد اعظم اگر آج حیات ہوتے تو شاید ہمارے حکمران اقتدار کی خواہش میں جس حد تک اندھے اور بہرے ہوچکے ہیں: اقتدار سے انکی ملک و ملت کے برعکس انسیت دیکھ کر شدید رنجیدہ ہوتے۔ملک میں ہر فوجی طالع آزما نے بانی پاکستان کی جماعت مسلم لیگ کا نام ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ آج قائد اعظم کی سیاسی میراث کے تمام دعویدار محض جھوٹ اور فریب کا سہارا لئے ہوئے ہیں کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے تو 28فروری 1948ء کو مسلم لیگ کی
مزید پڑھیے



پی ڈی ایم اور بے چارے عوام

هفته 24 دسمبر 2022ء
احمد جمال نظامی
پنجاب حکومت کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کی روش دیکھ کر کوئی دعوی کرسکتاہے کہ حکمرانوں کو عوام کا کوئی احساس ہے؟ پنجاب حکومت کا کچھ بھی ڈراپ سین ہو‘ایک بات واضح ہے کہ عوام کا اس میں کوئی مداوا نہیں‘البتہ اس طے شدہ حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ موجودہ حکومت عوام کی چوائس نہیں ہے لہذا موجودہ تیرہ جماعتوں کے پی ڈی ایم اتحاد کو جب عوامی اکثریت کی حمایت حاصل نہیں‘ وہ ہر حال میں اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں اور اس دھکم پیل میں ملک کی معیشت کا جنازہ نکل کر رہ گیا ہے‘ حکومت
مزید پڑھیے


مونس الٰہی کا صائب مشورہ

اتوار 18 دسمبر 2022ء
احمد جمال نظامی
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیڈلاک مزید وسعت اختیار کرگیا ہے‘اب کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ حکومت ہر حال میں عمران خان کو نا اہل کرنے کے در پر ہے‘متعدد حکومتی ذمہ داران اس ضمن میں بڑھکیں لگا چکے ہیں۔ اسلام آباد میں موجودہ حکومت یا نگران سیٹ اپ کو 2024ء تک طوالت دینے کی خبریں گردش میں ہیں جبکہ مونس الٰہی نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ پنجاب اسمبلی تحلیل نہ کریں، بڑی مار پڑے گی، ن لیگ انتظار میں ہے اسمبلیاں توڑیں اور وہ بڑی مشکلات پیدا کریں۔ صدر مملکت عارف علوی
مزید پڑھیے


تاریخ کا ستم تھا یا کیا؟

هفته 17 دسمبر 2022ء
احمد جمال نظامی
تاریخ کا ستم تھا یا کیا؟ زخم ہیں کہ بھرنے کا نام نہیں لیتے!23مارچ 1940ء کو قرار داد پاکستان پیش کرنے والے فضل حق شیر بنگال تھے‘قیام پاکستان سے قبل اپریل1946ء کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ کے منتخب شدہ صوبائی و مرکزی اراکین کے دہلی میں منعقدہ کنونشن میں مسلمانوں کے منتخب کردہ ارکان نے حلفیہ کہا تھا کہ وہ پاکستان حاصل کئے بغیر نہیں رہیں گے تو اس قرار داد پر اپنی انگلی سے خون نکال کر دستخط کرنے والے حسین شہید سہروردی بنگالی تھے‘آخر پھر 16دسمبر 1971ء کی تاریکی ہماری تاریخ کا حصہ کیوں بن گئی؟
مزید پڑھیے


خط لخت دل یک قلم دیکھتے ہیں

اتوار 11 دسمبر 2022ء
احمد جمال نظامی
پاکستان میں کوئی دور انہونیوں سے خالی نہیں جاتا‘ ہماری تاریخ اور اس کے تمام رخ ایسے ڈرامائی انداز میں سامنے لائے جاتے ہیں کہ ہم اس سے سبق بھی حاصل نہیں کرپاتے‘اقتدار کی ہوس اور اقتدار کے زعم میں کج ادائیوں کے المیے الگ موضوع ہیں‘ بہتان تراشی میں بھی ہمارا کوئی ثانی نہیں‘ کوئی ایک ایسا بتادیں، جس کی کردار کشی میں کوئی کسر باقی چھوڑی گئی ہو‘یہ شاید ہمارا معاشرتی المیہ ہے‘جن کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہوتا‘وہ لوگوں کو زیر بحث لاتے ہیں‘ پھر جھوٹ اتنا مقبول ہوجاتا ہے کہ سچ اس کے ڈھیڑوں ملبے
مزید پڑھیے


حکومتیں‘حکمران یا سسٹم…کون فیل؟

هفته 10 دسمبر 2022ء
احمد جمال نظامی
معیشت مسلسل زوال پذیر ہے‘سیاسی استحکام کے بغیر معاشی و اقتصادی استحکام کے امکانات معدوم ہیں لیکن متعلقہ ذمہ داران اور فریقین باہمی مشاورت سے مسائل اور بحرانوں کو حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتے‘تاوقت یہی منظر کشی نمایاں ہے جبکہ معیشت اس نہج پر آن پہنچی ہے کہ برآمدات‘درآمدات کے درمیان خلا نے ہر طرح کی امید کو دھندلا دیا ہے‘ایسا نہیں ہے کہ بہتری کے امکانات نہیں‘بہتری کے روشن اور قوی امکانات بدستور موجود ہیں‘ پاکستان بلاشبہ اللہ تعالی کے رازوں میں سے ایک راز ہے، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے درست فرمایا
مزید پڑھیے








اہم خبریں