Common frontend top

ہارون الرشید


گر ایک رات کاٹ لے میری طرح چراغ


اسدالرحمن خوش بخت ہے کہ اس کے روزشب اور اس کی آرزوئیں ہم آہنگ ہیں۔گرامی قدر استاد نے کہا:آدمی اتنا ہی شادکام ہوتا ہے جتنا فطرت سے قریب تر ہو۔ اور اتنا ہی بے چین کہ جتنا اس سے دور۔ کم لوگ ‘ایسی آزاد زندگی کرتے ہیں۔شہروں کے شور وشر سے پرے ۔ہوا جہاں جنگلوں سے خوشبو چراکر لاتی ہے ۔طلوع آفتاب سے پہلے دن کا آغاز ہوتا ہے۔چاندنی جہاں چاندنی ہے اور بارش فقط بوندیں ہی نہیںموتی برساتی ہے۔شام جہاںدبے پائوں اترتی ہے اور ہر شب کا سناٹا‘بجائے خود ایک داستان۔اسد الرحمن ان میں سے ایک کہانی ہے جو تفصیل
پیر 09 مئی 2022ء مزید پڑھیے

دشنام طرازی کی جنگ

اتوار 08 مئی 2022ء
ہارون الرشید
سامنے کی بات ہے کہ دشنام طرازی کی جنگ میں فاتح کوئی نہیں ہوتا۔ آخر کو سب کھیت رہتے ہیں۔عرب بہار کو یاد کیجیے: بڑھتے بڑھتے حد سے اپنی بڑھ چلا دست ہوس گھٹتے گھٹتے ایک دن دست دعا رہ جائے گا عجیب حکومت ہے اور عجیب اپوزیشن۔ تمام تر توجہ ایک دوسرے کے اعصاب توڑنے پر۔ میڈیا رزم گاہ ہے۔ زبانیں شعلے اگلتی اور زخم لگاتی ہیں۔ شیخ رشید، رانا ثناء اللہ نے ایک دوسرے کے بار ے میں جو کچھ کہا ‘بدترین توقعات میں بھی وہ حیران کن ہے۔ ایک پاگل پن ہے کہ زمین سے آسمان تک محیط۔ حکومت کا
مزید پڑھیے


سود ایک کا لاکھوں کے لئے مرگِ مفاجات

پیر 02 مئی 2022ء
ہارون الرشید
اس سے پہلے کیوں نہیں؟ اس سے پہلے کہ اس اثنا میں آپؐ نے صدقات کا نظام قائم فرمایا‘ حتیٰ کہ کوئی محتاج نہ رہا۔کوئی بے کس نہ رہا۔اے اہل دانش‘ اے اہل دانش! اس اجڑی ہوئی فیکٹری کو دیکھا اور عبرت ہوئی۔جوتوں کا کارخانہ جو جنرل حمید گل کے صاحبزادوں نے تعمیر کیا تھا۔ایک جوتا انہوں نے تحفے کے طور پر پیش کیا۔نمک منڈی پشاور کی ایک چپل کے سوا‘ ایسا آرام دہ جوتا زندگی بھر کبھی نہیں پہنا۔پوچھا کہ بازار میں اس کے لئے‘ اس کی تھوک قیمت کیا ہے۔’’120روپے‘‘ عبداللہ نے بتایا۔اس زمانے کی قیمتوں کے اعتبار سے
مزید پڑھیے


شادماں کیوں نہیں، سرشار کیوں نہیں؟

اتوار 01 مئی 2022ء
ہارون الرشید
تاریخ کا سبق تاہم یہ ہے کہ جذبات سے مغلوب، جلد باز اور مشتعل مزاجوں کے لیے سطحی کامیابیاں تو ہوتی ہیں، تاریخ ساز فتوحات کبھی نہیں۔ اپنے عہد کے سب سے بڑے سائنسدان ہی نہیں، آئن سٹائن ایک عظیم مفکر بھی تھے۔ ایک قول تو ایسا ہے کہ زمانے کے بدلتے تیوروں کو سمجھنے کے لیے ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔ ’’دیکھنا صرف یہ چاہئیے کہ وہ ذاتِ قدیم کیا چاہتی ہے۔ باقی تفصیلات ہیں۔‘‘ قرآنِ کریم کی ایک آیت یاد آتی ہے ’’یہ دن ہیں، جنہیں ہم لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں‘‘۔ ایک اور جگہ ارشاد یہ
مزید پڑھیے


ایک غیر سیاسی ٹھگ

منگل 26 اپریل 2022ء
ہارون الرشید
برصغیر کی سرزمین ٹھگوں کے لئے ہمیشہ بہت زرخیز ثابت ہوئی۔یہ انہی میں سے ایک ٹھگ کی کہانی ہے۔ ایک اور غیر سیاسی ٹھگ بھی ہے‘ قومی سیاست اور صحافت کو عشروں سے جس نے یرغمال بنا رکھا ہے۔پچھلے دنوں‘ وہ عمران خان سے ملنے گیا۔یہ کہانی پھر کبھی۔ کہا جاتا ہے کہ گئے وقتوں کے لوگ مکر فریب سے کم ہی آشنا تھے‘ ایسا نہیں ہے ۔اس کے برعکس ہے۔ بنارس کے ٹھگ صرف ایک محاورہ نہیں بلکہ ان کی شہرت ہندوستان بھر میں تھی۔اسی طرح بمبئی کے جیب تراشوں کی شہرت بھی چہاردانگ عالم میں تھی۔ آج کے خفیہ ادارے‘ انٹیلی
مزید پڑھیے



ہمیں ان سے واسطہ کیا؟

پیر 25 اپریل 2022ء
ہارون الرشید
رہے ملحد تو ہمارا ان سے کیا تعلق۔جسے یہ معلوم نہ ہو کہ ہر چیز کا ایک خالق اور معمار ہوتا ہے۔اربوں نازک توازنوں پہ برقرار کائنات۔اس کائنات کا بھی کوئی خالق ہے‘ ہمارا ان سے تعلق کیا۔ ہمیں بھلا ان سے واسطہ کیا جو تجھ سے ناآشنا رہے ہیں موضوعات اور تھے اور ان کے سیاق و سباق ذہن کی ملگجی روشنی میں جھلملاتے ہوئے۔ابھی کچھ دیر پہلے کسی نے احد کا ذکر کیا اور سید الشہدا امیر حمزہؓ کا۔ان کا نام آیا تو سرکارؐ یاد آئے۔ احد کی شام یاد آئی کہ جیسی شام مدینہ پہ کبھی نہ اتری‘ پہلے
مزید پڑھیے


ایک سلگتی روح ……(2)

پیر 18 اپریل 2022ء
ہارون الرشید
اگرچہ ایسا کوئی حادثہ نہ ہوا لیکن ایک دن اچانک واران بس سروس بند ہو گئی۔ بینک سے قرضے کی ایک شق یہ ہوا کرتی ہے کہ جب وہ چاہے، پوری کی پوری رقم طلب کر سکتا ہے۔ اس بینک کو جو فوجی انتظام و انصرام کے تحت کام کرتاہے، حکم دیا گیا اور اس نے قرض طلب کر لیا۔ اچانک اتنی بڑی رقم کہاں سے ادا کی جاتی؛چنانچہ جائیدادبکنے لگی۔ یوسف صاحب کی، ان کے بھائی اور شاید جنرل صاحب کی بھی۔ آئے دن مقدمات قائم ہونے لگے۔ قدم قدم پر پولیس والے رکاوٹیں کھڑی کرنے لگے۔ کاروبار کا
مزید پڑھیے


ایک سلگتی روح

اتوار 17 اپریل 2022ء
ہارون الرشید
ان کے ایک ناقد نے کہا تھا: اگرجنرل حمید گل تھری سٹار جنرل ہیں تو عظمیٰ گل فور سٹار۔جنرل صاحب میں شائستگی، نرمی اور تپاک زیادہ تھا۔معاف کرنے کی خو بھی۔ صاحبزادی نے خدمتِ خلق اور انسان دوستی کے میدانوں میں اتنے بے شمار چراغ جلائے ہیں کہ نیک طینت والدین سے بھی آگے بڑھ گئی۔ جنرل صاحب صاحبِ مطالعہ بہت تھے، قوتِ متخیلہ سے مالا مال۔ صاحبزادی عمل پسند زیادہ ہیں۔اپنی والدہ محترمہ کی طرح۔ افتادگانِ خاک کے درد سے ان کا دل بھی گداز رہتا۔کتاب سے ان کی وابستگی بھی مستقل تھی۔گھر کے کام کاج میں جتی رہتیں۔
مزید پڑھیے


تیرگی ہے کہ امڈتی ہی چلی آتی ہے

اتوار 13 مارچ 2022ء
ہارون الرشید
زندگی گل رنگ کبھی نہ تھی۔ اب تو محض کچرے کا ڈھیر ہو گئی۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ کسی کو احساس ہی نہیں۔ ادراک ہی نہیں۔ اخلاق ہی اگر نہیں تو سیاست کیا۔ آدمی کیا جانور ہے کہ فقط راتب پہ جی لے۔ تیرگی ہے کہ امڈتی ہی چلی آتی ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے ووٹ آٹھ کروڑ اور جو بائیڈن کے 7 کروڑ تھے۔ ٹرمپ ہار گئے اور بائیڈن جیت گئے۔ بظاہر یہ امریکہ کے نئے انتخابی نظام کا ثمر ہے، جہاں ووٹ ریاستوں کے ہوتے ہیں، فقط آباد ی کے تناسب سے نہیں۔ ایک روایت ہے جو
مزید پڑھیے


کل اور آج کے خوارج

هفته 12 مارچ 2022ء
ہارون الرشید
کل کے خارج آشکار تھے اور آج کے بھی لیکن آج ہم جنابِ عبد اللہ بن عباسؓ اور حضرت علیؓ کے راستے پر نہیں۔ ہم ان کی قوتِ فیصلہ،جرات اور علم کے وارث نہیں رہے۔ہم نے ان کی راہ ترک کی تو اللہ نے ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیا۔ یہ ایک کتاب سے اقتباس کا خلاصہ ہے: ’’عبداللہ بن عباسؓکہتے ہیں: لشکرِ علیؓسے علیحدہ ہونے کے بعد چھ ہزار خوارج ایک گھر میں جمع ہو ئے۔ باہم مشورے سے اتفاق کیا کہ امیر المومنین ؓ سے جنگ کریں گے۔ خبریں پہنچتی رہیں کہ خوارج جنگ کی تیاریوں میں ہیں۔ آپؓ فرماتے:انہیں
مزید پڑھیے








اہم خبریں