واشنگٹن(اے ایف پی،نیٹ نیوز)امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر ایف بی آئی نے اتوار کوپہلی مرتبہ نائن الیون حملوں کی تفتیش اورسعودی حکومت کی جانب سے حملہ آور ہائی جیکروں کی مبینہ مدد سے متعلق تحقیقاتی دستاویز جاری کر دی۔ نائن الیون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ نے صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر انہوں نے ان حملوں کی چھان بینسے متعلق دستاویزات کو عام نہ کیا تو انہیں ان دہشتگردانہ حملوں کی یادگاری تقریب میں شرکت نہیں کرنی چاہئے ۔سولہ صفحات پر مشتمل اس 'ایڈیٹڈ‘ دستاویز میں ہائی جیکروں اور ان کے سعودی سہولت کاروں کے مابین روابط کے بارے میں بتایا گیا لیکن ریاض حکومت کے ان حملوں میں ملوث ہونے سے متعلق کوئی شواہددستاویز میں شامل نہیں ۔واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے نے بھی ایف بی آئی کی تحقیقات کو ڈی کلاسیفائی کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا نائن الیون میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام جھوٹ ہے ۔’نائن الیون فیملیز یونائیٹڈ‘ نامی تنظیم کی جانب سے ٹیری سٹراڈا، جن کے شوہر ان حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے کا کہنا ہے تفتیشی دستاویز جاری ہونے سے میراسعودی حکومت پر شبہ مزید مضبوط ہو گیا ہے ،اب سعودی عرب کے راز عیاں ہو گئے ہیں اور اس ملک کو امریکی سرزمین پر ہزاروں افراد کے قتل میں اپنے کردار کو تسلیم کرنا ہو گا۔پنسلوینیا میں نائن الیون حملوں کی سائٹ پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے انخلاء کودرست قرار دیتے ہوئے کہاامریکہ ہر اس ملک میں مداخلت نہیں کر سکتا جہاں القاعدہ موجود ہو۔ القاعدہ افغانستان میں واپس آسکتی ہے لیکن آپ اندازہ کریں کہ وہ تو پہلے ہی کئی جگہوں پر ہے ،تو پھرکیا ہر وہ جگہ جہاں القاعدہ ہے وہاں ہم اپنی فورسز کو بھیج دیں؟۔یہ سمجھ لینا کہ افغانستان متحد ہوجائے گا بہت بڑی غلطی ہے ۔امریکی فورسز نے ایبٹ آباد آپریشن کے دوران اسامہ بن لادن کو مار کراپنا سب سے بڑا مشن مکمل کرلیاتھا۔ادھر ایک انٹرویو میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا امریکہ 20 برس قبل کی نسبت اب زیادہ محفوظ ہے اور اس کی دفاعی اور اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے ،امریکہ افغانستان میں بڑھتے خطرات پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ چین کی وجہ سے درپیش خطرات سے بھی توجہ نہیں ہٹائے گا۔ ہمیں ادراک ہے کہ دہشتگرد ایسے ممالک میں اپنی جڑیں مضبوط کر سکتے ہیں جہاں حکومتوں کی رٹ کمزور ہے ۔امریکی فوج کے انخلا اور انٹیلی جنس اندازوں کے برعکس طالبان کے کابل پر جلد قبضے کے سوال پر امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا انٹیلی جنس معلومات میں کئی امکانات ظاہر کئے گئے تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوئے البتہ ہم اس کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے مستقبل میں ہم کس طرح اس ضمن میں بہتری لا سکتے ہیں۔افغانستان سے امریکی شہریوں اور امریکہ کے لیے کام کرنے والوں کے انخلا کے لیے نوجوان امریکی فوجیوں نے زبردست کام کیا۔ انخلا کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ اس وقت کے انٹیلی جنس تخمینوں اور حالات کے تناظر میں کیا گیا تھا۔