واشنگٹن،دوحہ(این این آئی،نیٹ نیوز،اے ایف پی) امریکہ نے افغانستان کیلئے امداد میں ایک ارب ڈالرکمی کردی۔ دریں اثنا مائیک پومپیو نے افغانستان میں خاتو ن میئر ظریفہ غفاری پر حملے کی مذمت کی ہے انہوں نے کہا کہ افغان حکومت واقعہ کی تحقیقات کرے ۔مزید براںاشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان حکومت سازی میں عدم اتفاق ، امن معاہدے کی پاسداری میں تاخیر پر کمی کی گئی ، امریکہ نے مکمل امداد بند کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے ،مائیک پومپیو کے مطابق دورہ بے سود ثابت ہواافغان قائدین کا رویہ مایوس کن رہا،غیر سنجیدگی سے قربانیاں رائیگاں، تعلقات کو نقصان پہنچے گا،پومپیو نے دوحہ میں ملابرادر سے بھی ملاقات کی۔این این آئی کے مطابق امریکہ نے افغانستان کے لیے مالی امداد میں کمی کا اعلان کر دیا ہے ۔ گزشتہ روز افغانستان کا اچانک دورہ کرنے والے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ ایک ارب ڈالر کی امداد کم کر دے گا اور 2021 بھی تقریبا اتنی ہی رقم ادا نہیں کی جائے گی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ نے افغانستان کے لیے مالی امداد میں کمی کا اعلان کر دیا۔ گزشتہ روز افغانستان کا اچانک دورہ کرنے والے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ ایک ارب ڈالر کی امداد کم کر دے گا اور 2021 بھی تقریبا اتنی ہی رقم ادا نہیں کی جائے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق واشنگٹن اس طرح کابل حکومت پر دبا بڑھا رہا ہے کیوں کہ امریکہ اور صدر اشرف غنی کے مابین اختلاف رائے پیدا ہو چکا ہے ۔دریں اثنا نیٹ نیوز کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں صدر اشرف غنی اور حریف رہنما عبداللہ عبداللہ کے درمیان حکومت سازی میں عدم اتفاق اور امن معاہدے کی پاسداری میں تاخیر پر کابل حکومت کے لیے مختص امدادی رقم میں سے ایک ارب ڈالر کی کٹوتی کردی ہے ۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو غیر متوقع اور غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچے جہاں صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور دونوں رہنماؤں کے درمیان متوازی حکومت کی تشکیل اور سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی۔ملاقات کے دوران صدر اشرف غنی اور حریف رہنما عبداللہ عبداللہ نے مشترکہ حکومت سازی سے معذرت کرلی اور دونوں رہنما کسی ایک نکتے پر متفق نہیں ہوسکے جس کے بعد یہ اہم ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی جب کہ مائیک پومپیو کی دونوں رہنماؤں کو امداد بند کرنے کی دھمکی بھی کارگر ثابت نہ ہوسکی۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بے سود ملاقات کے بعد کہا کہ افغان قائدین کا رویہ مایوس کن رہا، امن بحالی کے لیے ہزاروں اہلکاروں نے اپنی جان کے نذارانے پیش کیے لیکن افغان قائدین کی غیر سنجیدگی سے یہ قربانیاں رائیگاں جائیں گی اور اس طرح امریکہ اور افغانستان کے تعلقات کو بھی نقصان پہنچے گا۔وزیر خارجہ مائیک پومپیو کابل سے دوحہ پہنچے جہاں انہوں نے افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا برادر سے بھی ملاقات کی اور افانستان میں امن معاہدے کی پاسداری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے کے ثمرات جلد از جلد افغان عوام تک پہنچنے چاہیئے ۔مائیک پومپیو کے دورے کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان قائدین کی غیر سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے افغانستان کے لیے امدادی رقم میں سے ایک ارب ڈالر کی کمی کا فیصلہ کیا ہے اور اگر افغان قائدین نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو امداد مکمل طور پر بھی بند کی جاسکتی ہے ۔قبل ازیں 29 فروری کو امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ میں امن معاہدہ پایا تھا۔