واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ) افغانستان کی ابتر صورتحال امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے لئے تشویشناک ہوتی جا رہی ہے امریکہ چاہتا ہے کہ فوجوں کے انخلاء کے بعد افغانستان میں قومی حکومت بن جائے جسکا حصہ طالبان بھی ہوں مگر طالبان لیڈران نے واضح کر دیا کہ وہ افغانستان میں استحکام چاہتے ہیں اسکے لئے صدر سمیت اہم عہدوں پر انکا حق ہے ۔ غنی حکومت کو یقین ہو گیا کہ امریکی فوجوں کے مکمل انخلا کے بعد انکی حکومت چند روز کی مہمان ہو گی اگر فریقین میں کوئی سیاسی سمجھوتہ نہیں ہوتا اور طالبان کی شرائط پوری نہیں ہوتیں تو پھر سول وار شروع ہو سکتی ہے ، ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بیک ڈور ڈپلومیسی جاری ہے ، پاکستان نے امریکہ پر واضح کر دیا کہ سرحد پار سے دہشت گرد حملے کر کے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کو جانی نقصان پہنچا رہے ہیں ان وارداتوں میں بھارت پوری طرح ملوث ہے ، اگر صورتحال یہی رہی تو پھر پاکستان اپنی سلامتی کو یقینی بنانے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لئے اہم اقدامات کر سکتا ہے ، واشنگٹن ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کی پیش قدمی جہاں غنی حکومت کے لئے درد سر بنی ہوئی ہے ، وہیں بھارت کے لئے بھی پریشانی کا باعث ہے ، بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اندرون خانہ طالبان گروپ سے بات چیت کر رہے ہیں ، بھارت کو سب سے بڑی پریشانی یہ لاحق ہے کہ کہیں طالبان افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد کشمیر کا رُخ نہ کر لیں ۔