نئی دہلی(نیٹ نیوز)بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا نے اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے باوجود دو زرعی قوانین کی منظوری دے دی جن کوراہول گاندھی سمیت اپوزیشن رہنمائوں نے کسان دشمن قرار دیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کا کہنا ہے کہ ان قوانین سے نجی سرمایہ کاری کے ذریعے زرعی شعبے کی ترقی ہو گی۔بھارتی وزیر زراعت نریندرا سنگھ تومر کے مطابق ان قوانین سے بھارت کے شدید مشکلات کے شکار ایگریکلچر سیکٹر میں اصلاحات ہو سکیں گی اور ان سے بھارتی کسانوں کو اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ کرنے کی آزادی حاصل ہو گی۔ بھارتی حکومت کو امید ہے کہ ان قوانین کے نفاذ کے بعد بھارتی کسانوں کی کمائی سال 2022ء تک دو گنا ہو جائے گی۔ تیسرا بل تاہم اپوزیشن کے احتجاج کے بعد اسمبلی کا اجلاس مؤخر کر دیے جانے کے سبب منظور نا ہو سکا۔ یہ بل زرعی شعبے میں اصلاحات سے ہی متعلق ہے ۔ پاس شدہ بل اب بھارتی صدر کے دستخطوں کے بعد باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کر لیں گے ۔راہول گاندھی نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بھارتی کسانوں کو سرمایہ داروں کا 'غلام‘ بنا رہے ہیں۔