نئی دہلی ، سر ینگر ، واشنگٹن (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیٹ نیوز ) بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لو ک سبھا میں منظور ہو نے والے تارکین وطن کی شہریت سے متعلق متنا زع بل کیخلاف بھارت کے کئی شہروں میں مظاہرے شر وع ہو گئے ہیں جبکہ ہڑتال بھی کی گئی ۔بھارتی آ ئینی ماہرین نے بل کو غیر آ ئینی اور غیر جمہوری قر ار دیا ہے ۔امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھی بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ پر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ پر پابندیاں لگانے کیلئے زور دیا ہے ۔ بھارتی لوک سبھا میں تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق متنازع ترمیمی بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیا جس کے بعد اس قانون کیخلاف امریکا سمیت دنیا کے مختلف حصوں اور خود بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز تارکین وطن کی شہریت سے متعلق متنازع ترمیمی بل کی منظوری کیخلاف آسام، ارونا چل پردیش، میزورام، ناگالینڈ، تری پورا ،منی پور سمیت مختلف ریاستوں میں مظاہرے اور ہڑتال کی جارہی ہے ۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا انہوں نے ٹائر نذر آتش کئے اور سڑکیں بلاک کردیں۔ کئی مقامات پر دکانیں اور کا روباری مراکز بند رہے ۔آسام میں تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند جب کہ امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں۔کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شہریت کا بل بھارتی آئین پر حملہ ہے ، جو شخص بھی اس کی حمایت کرتا ہے وہ ہماری قوم کی بنیاد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی )کے اتحادی اکالی دل نے بھی بل میں مسلمان تارکین وطن کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔حیدر آباد سے رکنِ پارلیمان اسد الدین اویسی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی کاپی پھاڑ دی اور مسودہ قانون کو ہٹلر کے قوانین سے بھی زیادہ برا قراردے دیا۔امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے بھی بل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ پر بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ پر پابندیاں لگانے کیلئے زور دیا ہے ۔ لوک سبھا کے سابق سیکرٹری جنرل پی ڈی ٹی آچاری نے کہا شہریت ترمیمی بل آئین کے خلاف ہے کیوں کہ آئین میں کسی کو مذہبی بنیاد پر شہریت دینے کی بات نہیں کہی گئی۔ آپ مسلمانوں کو اس سے باہر رکھ رہے ہیں لیکن دوسرے مذہبی گروپوں کو اس میں شامل کررہے ہیں۔ ۔ "آئینی امور کے ایک اور ماہر پروفیسر ڈاکٹر امل کمار مکھرجی نے ے کہا ، یہ بل غیر آئینی ہے کیوں کہ یہ بھارتی آئین کے سیکولر نظریات سے پوری طرح متصادم ہے ۔ ادھر متنازع بھارتی بل پر حریت رہنما عبدالحمید لون کا بیان بھی سامنے آگیا،متنازع بھارتی بل پر حریت رہنما نے کہابھارت کے متنازع بل کہ شدید مذمت کرتے ہیں۔بی جے پی اورآرایس ایس نے پھرثابت کیابھارت میں مسلمانوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ مودی اور اس کے حواریوں کے عزائم خطرناک ہیں،اقوام عالم فوری طور پربھارت پراقتصادی پابندیاں عائد کرے تسلیم نہیں کیا جا ئیگا ۔