پاکستان میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نیب کا کردار واضح کرتا ہے کہ کہ نیب پاکستان میں بدعنوانی کو روکنے کے لیے بْری طرح ناکام ہوا ہے حالانکہ قومی احتساب بیورو ( نیب) نہ صرف ملک کے طول و عرض میں پائی جانے والی بدعنوانی اقرباء پروری اور سفارش کی وجہ سے پھیلنے والی تباہی کا قلع قمع کرنے میں ناکام رہا ہے بلکہ سماجی اور معاشی ترقی کے لیے حکومت اور گڈ گورننس کے لئے چیک اینڈ بیلنس کا کردار ادا کرنے میں غیر موثر چلا آرہا ہے بلکہ یہ ادارہ نہایت متنازعہ بلکہ احتساب کے نام پر ایک مذاق بن گیا ہے جس میں فوری اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ نیب کے کردار پر نہ صرف متاثرہ فریق ہی نہیں بلکہ مختلف اوقات میں تمام فریقین تنقید تواتر سے کرتے ہیں پھر اس پر یہ تنقید مختلف عدالتوں کی طرف سے بھی ہوتی رہی ہے ۔چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی ماضی میں ریمارکس دیئے تھے کہ نیب کا معیار دوہرا ہوتا ہے۔یہ واضح ہے کہ ہر مقدمے میں نیب کا دوہرا معیار بھی سب پر واضح ہے جیسا کہ اب بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ سابق سزا یافتہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اور سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے نیب کے کردار کو احتساب اور انصاف کے نام پر جو ریاست کی رہی سہی ساکھ کو بھی بْری طرح مجروح کردیا ہے پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گْل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے بعض مقدمات میں عدالتوں کی طرف سے یہ ریمارکس بھی دیئے گئے ہیں کہ نیب مقدمات کی پیروی کرنے کے بجائے صرف لوگوں کا میڈیا ٹرائل کرتا ہے ہمارے سامنے ماضی قریب کے واقعات بھی ہیں جن میں نیب کا گھناؤنا کردار انصاف اور احتساب کے نام پر سیاہ دھبہ ہی قرار دیا جا سکتا ہے جیسا کہ پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور دیگر اساتذہ کی گرفتاری اور انہیں ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنا شامل تھا۔ عمیق جائزہ یہ واضح کرتا ہے کہ قومی احتساب بیورو میں پہلے جن اپوزیشن پارٹیوں کے سیاسی لیڈروں کے خلاف ریفرنس بنتے تھے ان کے اقتدار میں آنے کے بعد وہ مقدمات ختم ہو جاتے رہے ہیں جیسا کہ پی ڈی ایم کی پندرہ ماہ کی حکومت میں جو کچھ ہوا یعنی بجائے یہ کہ احتساب بلا امتیاز ہو چاہے حکومت ہو یا اپوزیشن مگر نیب کا نرالا احتساب صرف اپوزیشن کے خلاف کام کرتا ہے یعنی پاکستان میں جس کی حکومت ہوتی ہے اْس کے اشاروں پر اسی کا کارندہ بن جاتا ہے یا ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا ہے جس کے اثرات و مقدمات اور اداروں پر بذریعہ نیب پڑتے ہیں اس لیے یہ قومی احتساب بیورو کا نام اس کے کام سے ہر گز مطابقت نہیں رکھتا اس کا نام تبدیل کر کے بہتر ہے اپوزیشن کا یا انٹی اسٹبلشمنٹ احتساب بیورو کا ادارہ رکھ دیا جائے۔ احتساب تو بلا امتیاز ہوتا ہے مگر چونکہ یہ ادارہ بذات خود ایک ڈکٹیٹر کی تخلیق ہے شاید اس لیے اس کی کاررکردگی نہایت گھناؤنی رہی ہے ماضی میں نیب پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض ماہرین نے یہ توجہ بھی دلائی تھی کہ نیب کا مقصد سیاستدانوں اور اعلیٰ عہدیداروں کی بد عنوانیوں پر نظر رکھنا، انہیں پکڑنا اور سزا دلوانا بتایا گیا ہے مگر جب نیب کے عہدیدار اپنی تقرریوں و تبادلوں کے لیے ان ہی بدعنوان سیاستدانوں کے مرہون منت ہوں گے تو وہ کہاں سے احتساب کر سکیں گے؟ اس لیے لازمی ہے کہ نیب کے عہدیداروں کا تقرر کسی غیر جانبدار اتھارٹی کی جانب سے ہونا چاہئے، جس میں سپریم کورٹ کا اہم رول ہو شاید پھر اس کی کاررکردگی میں کچھ بہتری لائی جاسکے۔آخر میں بس اتنا لکھنا ضروری ہے کہ جب احتساب اور انصاف کی کریڈیبلٹی نہیں رہتی ملک و قوم میں فرسٹریشن بڑھ جاتی ہے ایسے میں ہماری کچھ ذمہ داریاں بنتی ہیں چونکہ پاکستان کے آئندہ مستقبل میں جب موجودہ دور کی تاریخ لکھی جائے گی تو اس وقت جہاں موجودہ دور کے حکمرانوں سیاستدانوں، پیروں مولویوں، صحافیوں اور ممبر و میڈیا کے کارناموں اور کردار کے بارے میں نمایاں طور پر لکھا جائے گا وہاں موجودہ دور کی عوام الناس یا قوم کے انفرادی اور مجموعی کردار، قول و فعل، شعور و بالیدگی اور ایمانی غیرت کو بھی سب سے زیادہ مرکزیت حاصل ہوگی کہ قوم کس کے ساتھ اور کس طرف کھڑی تھی یہ معاملہ یہیں ختم نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے دنیا میں نائب ہونے کی حیثیت سے حق و سچ کا ساتھ نہ دینے اور جھوٹ و فراڈ کا حصہ بننے بلکہ اعانت فراہم کرنے اور اسکی تشہیر کرنے کا حساب و کتاب بھی دینا پڑے گا اور جو لوگ سچائی کے ساتھ پورے قد کے ساتھ کھڑے ہونگے ۔انکے لئے اجر و انعام بھی اللہ تعالیٰ نے رکھا ہے تھوڑی سی نفعت، شہرت، ڈر یا ذاتی انا کی خاطر حق اور سچائی کے راستے سے بھٹکنا دنیا اور آخرت میں بڑے گھاٹے کا سودا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دوسرے انسان کو نفح پہچانے والا اور دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنے کے لئے پیدا کیا ہے۔ پاکستان کی بنیاد رکھنے والوں نے اس ملک کے لئے قربانیاں اس لئے دی تھیں کہ یہ اسلامی فلاحی مملکت بنے گئی جہاں حق و انصاف کا بول بالا ہوگا لیکن آج اس ملک کی اشرافیہ نے ظلم و زیادتی کے نِظام کو پروان چڑھایا ہوا ہے جس کو بدلنا ہوگا۔