واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ) امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منی آپلس میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد امریکی ریاستوں میں جاری پرتشدد واقعات مزید تیز ہو گئے ہیں، جس کے بعد اب وہاں امریکی نیشنل گارڈ نامی فوجی دستے کے اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں،مظاہرین نے اولڈ ہائوس اور کم آمدنی والے ہائوسنگ پروجیکٹ کو بھی نذر آتش کر دیا، بڑے بڑے سٹوروں کو اسلحہ کے زور پر لوٹا جا رہا ہے جبکہ اے ٹی ایم کو توڑ کر رقم چرا لی گئی ۔ مظاہرین نے پولیس سٹیشن پر دھاوا بول کر سرکاری گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ۔ نیویارک میں بھی بڑے احتجاجی مظاہرے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جبکہ درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ۔دوسر طرف سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کے جرم میں پولیس آفیسر ڈیرک شووین کو گرفتار کر لیا گیا۔ دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست منی سوٹا میں جارج فلائیڈ کے قتل کے خلاف مظاہرے ختم نہ ہونے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج ختم نہ ہوا تو فوج بھیج کر معاملے کو صاف کردیاجائے گا۔ امریکی صدر نے کہا کہ جارج فلائیڈ قتل کیس میں انصاف ہوگا،انہوں نے سیاہ فام شخص کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور واقعے کو المناک قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشال باشالے نے کہا ہے کہ ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔سابق صدر باراک اوباما نے سیاہ فام شہری کے قتل پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں نسل پرستی کو معمولی بات قرار نہیں دیا جا سکتا، 2020 میں امریکہ میں اسے نارمل بات نہیں سمجھا جانا چاہئے ، گرفتار پولیس آفیسر پر تھرڈ ڈگری تشدد کرنے کا الزم عائد کر دیا گیا۔صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے جارج فلائیڈ کے قتل کو بہیمانہ قرار دیتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا، انکا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے امریکہ میں منظم نسل پرستی کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔