پاکستان میں سیاست دانوں کو سزائوں کی لمبی فہرست ہے آج اس فہرست میں سائفر کیس کی سزا کا اضافہ ہو گیا ہے۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے آج سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم پاکستان بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر دس دس سال قید بامشقت کی سزا سنا دی ہے خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے زبانی طور پر یہ مختصر فیصلہ سنایا، عدالت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سابق وزیر اعظم پاکستان اور شاہ محمود قریشی سابق وزیر خارجہ پاکستان موجود تھے۔ انہیں عدالت میں ریکارڈ کرنے کے لیے سوال نامہ بھی دیا گیا جس پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے موقف اختیار کیا کہ ہمارے وکلاء عدالت میں موجود نہیں تو ہم اپنا بیان کیسے ریکارڈ کروائیں۔جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آپ کے وکلاء عدالت میں حاضر ہی نہیں ہو رہے آپ کو اسٹیٹ کونسل کی سہولت مہیا کی گئی ہے وکلاء صفائی نے اس موقع پر سوال کیا کہ ہم جرح کر لیتے ہیں جس پر خصوصی عدالت کے جج نے کہا کہ آپ نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے واضح رہے کہ30 جنوری2024ء کی سماعت کے دوران عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلاء کو جرح کا موقع دیا تھا لیکن وکلاء صفائی نے جرح نہیں کی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے شور شرابے کے بعد عدالت نے سماعت ختم کر دی، جب اڈیالہ جیل میں سماعت شروع ہوئی تو پراسیکیوٹر کے علاوہ اسٹیٹ کونسل، اور عمران خان کی دونوں بہنیں اور شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ اور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ عام لوگ بھی کورٹ روم میں موجود تھے۔ عمران خان کے خلاف جب عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی تب انہوں نے 27 مارچ 2022ء کے ایک جلسہ عام میں بطور وزیراعظم ایک خط لہرایا اور کہا کہ اس خط کے ذریعے ان کی حکومت کے خلاف سازش کی گئی ہے اس سازش میں امریکہ ملوث ہے واضح رہے کہ 8 مارچ کو پی ڈی ایم کی طرف سے عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی گئی اور اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن دی گئی تحریک میں موقف اختیار کیا گیا کہ خراب طرز حکمرانی اور معیشت کی بد حالی بڑی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے سے عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے۔ 9 اپریل کو عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی اور عمران خان اقتدار سے علیحدہ ہو گئے ہیں تب بھی انہوں نے کہا کہ میری حکومت ختم کرنے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے اور امریکی سفیر کے مراسلے کو سائفر کا نام دیا گیا۔ امریکی سفیر ڈونلڈ لو کو اس سازش کا مہرہ قرار دیا گیا عمران خان نے یہ بیانہ بنایا کہ انہوں نے امریکہ کو ابسلیوٹلی ناٹ کہا تھا جس کی وجہ سے امریکہ نے ان کی حکومت ختم کرنے کی سازش کی ہے اور پی ڈی ایم کو اس کے لیے استعمال کیا۔سائفر کیس میں 25 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے اس کیس میں مجموعی طور پر 28 گواہان تھے ان میں سے 3 گواہوں کو پراسکیوش کی جانب سے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ سابق وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے عدالت میں پیش ہو کر بیان دیا کہ سائفر کی کاپی عمران خان نے اپنے پاس رکھ لی جو بعد میں ریکارڈ سے غائب تھی اور نہ مل سکی انہوں نے کہا کہ انہیں سہیل محمود سیکرٹری خارجہ نے ٹیلی فون کر کے سائفر ٹیلی گرام کے متعلق بتایا تھا۔ اعظم خان نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی سائفر کے معاملے میں ان سے بات کرنے سے پہلے وزیراعظم وقت سے بات کر چکے تھے جس کی تصدیق عمران خان نے بعد میں خود بھی کی۔ اعظم خان نے سائفر کہانی سے متعلق بتایا کہ مارچ 2022ء کو ان کے دفتر کے عملے نے انہیں سائفر کی کاپی فراہم کی جو انہوں نے اگلے ہی روز سابق وزیر اعظم عمران خان کو دے دی، عمران خان نے سائفر کے بارے میں عوام کو اعتماد میں لینے کی بات کی جبکہ میں نے بطور پرنسپل سیکرٹری اس معاملے پر وزارت خارجہ سے میٹنگ کرنے کا مشورہ دیا۔ عمران خان کا موقف تھا کہ امریکہ نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی، عمران خان کے بقول امریکہ کا یہ پیغام اندرونی ایکٹرز کے لیے تھا کہ متحدہ اپوزیشن پی ڈی ایم منتخب حکومت کو تبدیل کرے اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لے کر آئے، اعظم خان نے کہا کہ بعد میں وزیر اعظم ہاوس اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے عملے نے بھی سائفر کی کاپی نہ ملنے کی تصدیق کی۔ایک اہم گواہ سابق سیکرٹری خارجہ سیہل محمود نے بیان دیا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر اسد مجید سے ان کا رابطہ فون پر ہوا اور سفیر نے امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے ساوتھ و سنٹرل ایشیاء سے ہونے والی ملاقات سے انہیں آگاہ کیا اسد مجید کا کہنا تھا کہ امریکی سفیر کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے متعلق انہوں نے وزارت خارجہ کو سائفر یعنی ٹیلی گرام بھجوایا تھا۔ سہیل محمود نے کہا کہ میں نے دفتر جا کر سائفر کی کاپی وصول کی اور اس سائفر کو کیٹا گرایز کیا اور احکامات دیئے کہ اس کی سرکولیشن نہ کی جائے یہ صرف سیکرٹری خارجہ کے لیے ہے۔ سہیل محمود نے بیان دیا کہ انہوں نے ٹیلی گرام سائفر کی کاپی وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو بھجوانے کی ہدایت کی۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات نے اڈیالہ جیل میں اس کیس کی سماعت کی انہوں نے اس کیس کے مرکزی ملزمان عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی جیسے انہوں نے تسلیم نہ کیا ان کے وکلاء نے بھی عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور پیش نہ ہونے جس پر ملزمان کو اسٹیٹ کونسل کی سہولت مہیا کی گئی، خصوصی عدالت کے جج نے زبانی مختصر حکم کے تحت بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق سینیئر وائس چیرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال کی سزا قید با مشقت سنا دی۔ آٹھ فروری کو عام انتخابات سے کچھ دن قبل یہ سزا سنائی گئی ہے۔