واشنگٹن( ندیم منظور سلہری) امریکی ریاست اوہائیو میں صدارتی مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن نے ایک دوسرے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں پر ایسے ہی شک کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کی جانب سے بڑے پیمانے پر دھاندلی کا خدشہ ہے ۔ جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ وہ جھوٹا ، بے حس، معاشرے کو تقسیم کرنے والا اور کمزور شخص ہے ۔ صدر ٹرمپ نے بھی جو بائیڈن کے بیٹے پر الزامات عائد کئے ۔ جو بائیڈن نے کہا کہ صدر ٹرمپ تاریخ کے بدترین صدر ہیں ۔ انہوں نے کئی بار صدر ٹرمپ کو مسخرہ کہہ کر بھی پکارا۔ ایک موقع پر انہوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے بار بار بات کاٹنے پر انہیں شٹ اپ تک کہہ ڈالا ۔ ٹرمپ نے جب اپنے ٹیکس گوشوارے جلد ظاہر کرنے کا اعلان کیا تو جوبائیڈن نے کب، کب کا سوال کیا۔ ٹرمپ کی جانب سے واضح تاریخ نہ بتائے جانے پر طنز کرتے ہوئے جو بائیڈن نے ان شاء اللہ کے الفاظ بھی کہہ دیئے ۔مباحثے کے میزبان نے کئی بار صدر ٹرمپ کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ وہ رولز کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور دوسرے امیدوار کو بات مکمل کرنے کا موقع نہیں دے رہے ۔اس مباحثے کو پوری دنیا کے عوام نے ریکارڈ تعداد میں دیکھا ۔امریکی ماہرین اور عوام کی اکثریت نے پہلے صدارتی مباحثے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے معرکہ مار لیا ہے جبکہ صدر ٹرمپ کے سپورٹرز اس دعویٰ سے انکاری ہیں۔ نائب صدر کے دونوں امیدواروں کملا ہیرس اور مائیک پینس کے درمیان انتخابی مباحثہ 7 اکتوبر کو ریاست یوٹا کے شہر سالٹ لیک سٹی میں ہو گا۔