سندھ حکومت نے تمام صنعتوں بشمول پاور جنریشن یونٹس اور سی این جی اسٹیشنزکے لئے 24گھنٹے کی گیس بندش کا اعلان کیا ہے۔ توانائی کے بحران کیوجہ سے معاشی و اقتصادی ترقی جمود کا شکار ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان جولائی سے دسمبر تک 1.950ارب ڈالر کی ایل این جی درآمد کی مگر اس کے باوجود کے ملک کے بیشتر علاقوں میں گھریلو صارفین کو کھانا بنانے کے لئے گیس میسر نہیں۔ گیس کی کمی کے باعث حکومت پہلے ہی ملک کے بیشتر علاقوں میں سی این جی سٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند کر چکی ہے ،یہاں تک کہ گزشتہ برس پنجاب میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی گیس کی فراہمی بند کر دی گئی تھی، جس کے بعد یہ برآمدی شعبہ شدید متاثر ہوا اور لاکھوں ہنر مند بے روزگار ہو گئے۔ اب سندھ نے 24گھنٹوں کے لئے گیس کی فراہمی بند کر دی ہے جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس سے مفر نہیں حکومت گیس کی قلت کے باعث لوڈ مینجمنٹ پر مجبور ہے مگر یہ مینجمنٹ دانشمندانہ ہونی چاہیے۔ سندھ حکومت پنجاب کی طرح سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی مستقل طور پر بند کرکے یہ گیس صنعتوں کو فراہم کر سکتی ہے۔ بہتر ہو گا وفاقی حکومت تمام صوبوں کی صنعتی ضروریات کے مطابق گیس کی فراہمی یقینی بنائے اور ضرورت کے مطابق ایل این جی کی برآمد بڑھائے تاکہ ملک میں صنعتی پہیہ رواں رہے اور تجارتی خسارہ کم اور معیشت اپنے پائوں پر کھڑی ہو سکے۔