کابل،پیرس(نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک ) افغانستان میں طالبان حکومت نے کام کا آغاز کردیا،امریکہ پر نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کی بیسیویں برسی کے موقع پر کابل میں واقع افغان صدارتی محل پر اپنا پرچم لہرا دیا۔ پرچم کشائی عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے سادہ تقریب میں کی۔ طالبان کے ثقافتی کمیشن کے سربراہ احمداﷲ متقی نے کہا پرچم کشائی کی تقریب کے ساتھ ہی نئی حکومت کے کام کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ۔قطر کے ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی وفد کے ہمراہ کابل پہنچ گئے ۔طالبان عبوری حکومت کے اعلان کے بعد کسی بھی ملک کے اعلیٰ سطح کے وفد کا یہ پہلا کابل کا دورہ ہے ۔ قطری وزیر خارجہ نے عبوری وزیراعظم اور دیگر اعلیٰ قیادت سے ملاقات بھی کی جن میں دوطرفہ تعلقات ، انسانی امداد ، افغانستان کی مستقبل کی معاشی ترقی اور امارت اسلامیہ کے ساتھ بین الاقوامی مصروفیات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔چیئرمین افغان مصالحتی کونسل عبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی نے بھی قطری وزیر خارجہ سے ملاقات کرکے قومی حکومت کی تشکیل پر بات چیت کی۔نائب وزیر اعظم ملا عبد الغنی برادر قندھار پہنچ گئے جہاں انہوں نے ملا ہبت اللہ اخوند سے ملاقات میں حکومتی امور پر صلاح و مشورے کئے ۔ملاقات کے بعد ملا عبد الغنی برادر، امیر المومنین کے ساتھ کابل آئیں گے ۔ طالبان ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے کہاہمیں عالمی برادری کی جانب سے مثبت اشارے ملے اور توقع ہے کہ وہ جلدہماری حکومت کو تسلیم کرلے گی،ہم نے دنیاکے بہت سے مطالبات پورے کردئیے ۔ طالبان حکومت کے اعلیٰ تعلیم کے وزیرعبد الباقی حقانی نے کہاخواتین پوسٹ گریجوایٹ لیول سمیت جامعات میں تعلیم جاری رکھ سکتی ہیں لیکن کلاس روم میں صنفی تقسیم،حجاب اور اسلامی لباس لازمی شرائط ہوں گی، کلاس روم میں لڑکیوں اور لڑکوں کی نشستوں کے درمیان پردہ، باڑ یا رکاوٹ ہونا ضروری ہوگا، مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں دے سکتے ، حجاب کی پابندی کا مطلب سکارف پہننا یا چہرے کا مکمل ڈھانپنا لازمی ہوگا۔افغان سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ پنج شیر میں طالبان افواج فیلڈ ٹرائلز کر رہی ہیں۔طالبان ترجمان عبدالحق وثیق نے کہا الزامات درست نہیں ،پنج شیر کے لوگوں کو اپنا علاقہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا۔افغان ہیومن رائٹس کمیشن کی سربراہ شہرزاد اکبر نے طالبان سے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں ترجمان سہیل شاہین نے کہا افغانستان میں القاعدہ کے فعال ہونے کی خبریں غلط ہیں، دوحہ معاہدے میں ہم نے وعدہ کیا کہ افغانستان میں کوئی فنڈریزنگ سنٹر، ٹریننگ سنٹر اور ریکروٹنگ سینٹر نہیں چھوڑیں گے ، افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے ، اس حوالے سے ہم قانون بنائیں اور نگرانی کریں گے ۔فرانسیسی وزیر خارجہ جین یویس لی ڈریان نے قطر روانگی سے قبل کہا نئی افغان حکومت سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہوگا،افغانستان سے مزید لوگوں کو واپس لانے کیلئے قطر مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں، طالبان نے کہا کچھ غیر ملکیوں اورافغانوں کو اپنی مرضی سے ملک چھوڑنے دیں اور جامع حکومت بنائیں گے لیکن وہ جھوٹ بول رہے تھے ، انھیں مالی مدد اور بین الاقوامی تعلقات کی ضرورت ہوگی لیکن یہ ان کے اقدامات پر منحصر ہے ، اب بھی کچھ فرانسیسی شہری اور فرانس سے منسلک رہنے والے چند سو افغان افغانستان میں ہیں۔ادھر افغانستان سے ہجوم اور افراتفری میں 200 بچے والدین کے بغیر قطر پہنچ گئے جن کو فلاحی ادارے کے حوالے کردیاگیا،امریکی حکام کے مطابق آٹھ سے سترہ سال عمر کے تمام بچے صدمے کی حالت میں ہیں، پتہ نہیں کس طرح طیاروں تک پہنچے اورسفرکیا۔افغان وزارت تعمیرات عامہ کا کہنا ہے کابل قندھار شاہراہ کی بحالی پر کام شروع کر دیا۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق افغانستان میں شدید غذایت کی سطح34 میں سے 27 صوبوں میں ہنگامی حد سے اوپر ہے ،ہمارا امدادی سامان پر مشتمل طیارہ مزار شریف پہنچ گیا ، مزید دو طیارے بھی بھیجیں گے ۔طالبان کمانڈر کی کال پر افغان پولیس نے کابل ایئرپورٹ کی چیک پوائنٹس پر ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لیں۔امارات اسلامی کے حکام نے احمد شاہ مسعود کے مقبرے کودوبارہ تعمیر کردیا۔