ماہر اقبالیات ‘ محقق اور سفر نامہ نگار پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی 84برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔وہ 9فروری 1940ء کو ضلع چکوال کے علاقہ مصریال میں پیدا ہوئے۔1963ء میں پرائیویٹ حیثیت میں بی اے کرنے کے بعد 1966ء میں اورئنٹیل کالج لاہور سے ایم اے اردو کا امتحان فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن میں پاس کیا۔ وہ 1969ء سے محکمہ تعلیم سے وابستہ تھے اور کئی کالجوں میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ وہ اورئنٹیل کالج لاہور شعبہ اردو کے چیئرمین اور جامعہ پنجاب کے شعبہ اقبالیات میں بھی پروفیسر رہے۔ اس دوران انہوں نے ’’تصانیف اقبال کا تحقیقی و توضیحی مطالعہ ‘‘ کے موضوع پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ کئی علمی ،ادبی وتحقیقی جرائد کے مدیر بھی رہے اور روزنامہ 92 نیوز کی بھی وقتاََ فوقتا قلمی معاونت کرتے رہے۔ انہوں نے اقبالیات کے موضوع پر درجنوں کتابیں تصنیف کیں۔ ان کے ایک شاگرد نے ان کے تحقیقی کام کا فارسی‘ ترکی‘ انگریزی ‘ فرانسیسی اور جرمن زبانوں میں مقالات پر مشتمل مجموعہ شائع مقالات رفیع الدین ہاشمی اور نامور شخصیات سے ان کی مراسلت کے مجموعے شائع کئے۔ بلا شبہ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی صحیح معنوں میں ماہر اقبالیات اور اقبالؔ کے علمی فرزند تھے۔اقبالؔ کی ہمہ جہت شخصیت کے حوالے سے ڈاکٹر رفیع الدین کا تحقیقی کام آنے والے نئے محققین کے لئے بہت بڑا ادبی سرمایہ ہے۔ علمی دنیا میں ان کاخلا ہمیشہ محسوس کیا جائے گا۔ اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔
ماہر اقبالیات ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کا انتقال
هفته 27 جنوری 2024ء
ماہر اقبالیات ‘ محقق اور سفر نامہ نگار پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی 84برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔وہ 9فروری 1940ء کو ضلع چکوال کے علاقہ مصریال میں پیدا ہوئے۔1963ء میں پرائیویٹ حیثیت میں بی اے کرنے کے بعد 1966ء میں اورئنٹیل کالج لاہور سے ایم اے اردو کا امتحان فرسٹ کلاس فرسٹ پوزیشن میں پاس کیا۔ وہ 1969ء سے محکمہ تعلیم سے وابستہ تھے اور کئی کالجوں میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ وہ اورئنٹیل کالج لاہور شعبہ اردو کے چیئرمین اور جامعہ پنجاب کے شعبہ اقبالیات میں بھی پروفیسر رہے۔ اس دوران انہوں نے ’’تصانیف اقبال کا تحقیقی و توضیحی مطالعہ ‘‘ کے موضوع پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ کئی علمی ،ادبی وتحقیقی جرائد کے مدیر بھی رہے اور روزنامہ 92 نیوز کی بھی وقتاََ فوقتا قلمی معاونت کرتے رہے۔ انہوں نے اقبالیات کے موضوع پر درجنوں کتابیں تصنیف کیں۔ ان کے ایک شاگرد نے ان کے تحقیقی کام کا فارسی‘ ترکی‘ انگریزی ‘ فرانسیسی اور جرمن زبانوں میں مقالات پر مشتمل مجموعہ شائع مقالات رفیع الدین ہاشمی اور نامور شخصیات سے ان کی مراسلت کے مجموعے شائع کئے۔ بلا شبہ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی صحیح معنوں میں ماہر اقبالیات اور اقبالؔ کے علمی فرزند تھے۔اقبالؔ کی ہمہ جہت شخصیت کے حوالے سے ڈاکٹر رفیع الدین کا تحقیقی کام آنے والے نئے محققین کے لئے بہت بڑا ادبی سرمایہ ہے۔ علمی دنیا میں ان کاخلا ہمیشہ محسوس کیا جائے گا۔ اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں هفته 27 جنوری 2024ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں