بیجنگ (نیٹ نیوز) چینی اخبار نے اپنے مضمون میں شہریت کے متنازعہ قانون کو مودی سرکار کی مسلمانوں پرسرجیکل سٹرائیک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایسا اقدام ہے جس سے بھارت نے خود اپنے ہی خلاف جنگ چھیڑ دی ہے ۔ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ میں ایک مضمون میں لکھا گیا کہ ایک مستحکم جمہوریت سے تنگ آ کر بھارت کے نئے آقاؤں نے پرانے زخم کریدنا شروع کر دئیے ہیں تاکہ شیطان صفت آقا جمہوریت کو گراتے ہوئے اس راستے کا انتخاب کر سکیں جس سے برسوں پہلے اجتناب کیا گیا تھا۔جرمنی، چلی یا جنوبی افریقہ ہو یا دیگر اقوام انہوں نے کربناک ماضی سے سبق سیکھااور اقدامات کئے تاکہ غلطیوں سے بچا جائے ، مفاہمتی عمل بھی شروع کیا تاکہ ماضی کے زخم ٹھیک ہو سکیں، لیکن بھارت کا معاملہ برعکس ہے اس نے الٹے راستے کا انتخاب کیا ہے ۔ تقسیم کے بعد بھارتی قوم نے سیکولر جمہوریہ بننے کا انتخاب کیا جس میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کو برابر کے حقوق میسر ہوں، تاہم بھارت کی اکثریتی آمرانہ سیاست نے پارلیمنٹ کے اندر اس انتخاب کو رد کر دیا ہے ۔بی جے پی کی ہندو مذہبی سیاست کی سوچ ہے کہ مسلمان ظالم اور حملہ آور ہیں اس لئے انہیں شہریت نہیں دینی چاہئے ۔مودی سرکار کا ایک اور خطرناک قدم نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) بھی ہے جسکے تحت ریاست آسام میں 19 لاکھ افراد کی شہریت مشکوک قرار دیدی گئی ہے جن میں بیشتر مسلمان ہیں، اب اسے بھی پورے ملک میں نافذ کرنے کا منصوبہ ہے ۔ ان خاندانوں کی حالت قابل رحم ہے جو اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے دربدر بھٹک رہے ہیں، ہزاروں لوگ قید ہیں، جیلوں میں درجنوں لقمہ اجل بن گئے ، کئی ایک نے خودکشی کر لی، ان خاندانوں کیساتھ عجیب مذاق کیا جا رہا ہے کہ ایک ہی گھر کے چند افراد بھارتی شہری ہیں تو دیگر کی شہریت ہی مشکوک قرار دیدی گئی ۔