واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک،صباح نیوز) نائن الیون حملوں کو 20 سال مکمل ہوگئے ، امریکہ میں تباہی لانے والے اس واقعہ کی آج 20 ویں برسی منائی جارہی ، نائن الیون حملوں کے 20 سال مکمل ہونے کے حوالے سے واشنگٹن میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے خطاب کیا، انڈر سیکرٹری سٹیٹ بونی جینکن اور دیگر نے بھی نائن الیون حملہ کی یادیں تازہ کیں ، تقریب میں 11 ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ خاموشی اختیار کی گئی، جینکنز نے کہا ہر سال کی طرح اس سال بھی اس خاص دن پر ہم مضبوط اور متحد کھڑے ہیں۔ بلنکن نے کہا حملوں میں مارے جانے والوں کا درد ہم روز محسوس کرتے ہیں۔ واقعے میں 2 ہزار 996 افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ نائن الیون کے ماسٹر مائند خالد شیخ محمد اور چار ساتھیوں پر مقدمے کا آج تک فیصلہ نہ ہوسکا۔ 20 سال قبل آج کے دن پونے 9 بجے پہلا طیارہ شمالی ٹاور سے ٹکرایا جس کے 18 منٹ بعد ایک اور طیارہ جنوبی ٹاور سے ٹکرا کر پاش پاش ہوگیا، 10 بجے تک دونوں ٹاورطیاروں کی ٹکر اور آگ کی تپش کے باعث زمین بوس ہوگئے تھے ۔ ایک اور طیارہ واشنگٹن میں پینٹاگون کی عمارت سے جا ٹکرایا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب جانے والا چوتھا طیارہ راستے میں ہی گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اسامہ بن لادن نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ نائن الیون کے ذمہ داروں کو سبق سکھانے کے لیے امریکہ نے افغانستان پر حملہ کردیا۔ تاہم اب آج پھر 20 سال بعد طالبان کا افغانستان پر راج ہے ۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق نائن الیون حملوں کے بعد شروع کی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی امریکہ اور دنیا کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا ۔ نائن الیون حملوں کے صدمات سے گزرنے والا شہر نیویارک دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا تاہم امریکہ سے لے کر مشرق وسطی کے وسیع تر حصے اور ہندو کش کی ریاست افغانستان تک کچھ بھی پہلے جیسا باقی نہیں رہا۔ القاعدہ ختم کرتے آج دنیا کو داعش کا خطرہ بھی لاحق ہو گیا ،مورخ بیرنڈ گرائنر نے ڈوئچے ویلے کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ آئی ایس کا عروج 2003 میں صدام کی حکومت گرنے کا براہ راست نتیجہ تھا۔ جرمن مورخ بیرنڈ گرائنر کے مطابق بش کی اعلان کردہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ بن کر رہ گئی۔ ماہر ژوہانس تھم کے بقول دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تقریباً 9 لاکھ 30 ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئیں ، قریب چار لاکھ عام شہری تھے ۔ اس جنگ کی صرف امریکہ کو اربوں ڈالر کی ناقابل تصور قیمت ادا کرنا پڑی ۔ افغانستان پر مسلط جنگ کے باعث تمام فریقوں کے 2 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوگئے ۔