نیو یارک(آئی این پی، اے پی پی ) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر اقوام متحدہ کے عالمی امن کے ایجنڈے کو مکمل نہیں کیا جا سکتا۔اقوام متحدہ کی جانب سے مسئلہ کشمیرکا اب تک حل نہ ہونا عالمی امن کی ناکامی ہے ۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر عالمی امن ممکن نہیں ۔بھارت نے آزادی کشمیر کی آواز اٹھانے والوں کے خلاف ظلم اور بربریت کی متعدد کارروائیاں کر کے ہزاروں نہتے کشمیری شہید کئے ۔ مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سکیو رٹی کونسل کی قرارداوں میں پیش ایجنڈے کے مطابق ہونا چاہیے ۔ جب تک مسئلہ فلسطین کو حل نہیں کیا جاتا اورفلسطین کے عوام کو ان کا بنیادی حق نہیں دیا جاتا اس وقت تک خطے میں امن ایک موہوم خواب رہے گا ۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے گز شتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام ابھی تک اس وعدے کی منتظر ہے جس کہ تحت انہیں حق خود ارادیت حاصل ہو گی۔ کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل کی جانب سے کئی قرادادیں پیش کی گئی ہیں اور اس مسئلے کو تسلیم بھی کیا گیا ہے لیکن اقوام متحدہ اب تک اس وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے مسئلہ کشمیرکا اب تک حل نہ ہونا عالمی امن کی ناکامی ہے ۔ملیحہ لودھی نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا اور ساتھ ہی بھارت کا مکروہ چہرہ بھی سب کے سامنے بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ جب تک کشمیریوں سے کئے گئے وعدے کو ایفا نہیں کیا جاتا اس وقت تک یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی دائمی ناکامی والا مسئلہ رہے گا۔ بھارت نے اپنے زیرقبضہ کشمیرمیں لاکھوں فوجی تعینات کررکھے ہیں جنہوں نے خوف، دہشت اورجبر کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے ۔ کشمیریوں کے حق خودارادی کے جائز اورقانونی مطالبے کو کچلنے کیلئے بھارتی سکیورٹی افواج نے بدترین تشدد کا طریقہ کاراپنا رکھا ہے ۔ڈاکٹرملیحہ لودھی نے کہاکہ انسانی حقوق کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے ادارے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بھی مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی تصدیق کی ہے ۔ مشرق وسطیٰ کا ذکر کرتے ہوئے پاکستانی مستقل مندوب نے نوآبادیات اورغیرملکی قبضہ میں رہنے والے خطوں کے ضمن میں عملی اقدامات کی ضرورت پرزوردیا اورمطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اوراقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ضروری ہے ۔