نئی دہلی،سرینگر (92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے قراردیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں عوام کی آزادی سلب نہیں کی جاسکتی ،یہ جمہوری ملک ، دفعہ144 لگائی جائے تو اسے غیرمعینہ نہیں کیا جاسکتا۔حکومتی من مانی نہیں چلے گی،کشمیر یو ں کے جینے کے حق کی حفاظت کی جائے ۔ عدالت نے مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیرمیں تمام ضروری سروسز، انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام فوری بحال کرنے ، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعدمقبوضہ وادی میں عائد تمام پابندیوں کا ازسر نو جائزہ لینے ، لاک ڈاؤن سے متعلق تمام احکامات کو پبلک کرنے کا حکم دیدیا۔گزشتہ روزبھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس این وی رامانا، جسٹس آر سبھاش ریڈی اورجسٹس بی آر گوائی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مقبوضہ وادی پر عائد پابندیوں کیخلاف دائر 2 درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ۔ عدالت نے جمہوری نظام میں میڈیا کی آزادی کو بھی اہم قرار دیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق اورسکیورٹی کومتوازن رکھناہوگا۔بھارتی عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی آزادی سب سے اہم ہے ، اظہار رائے کیلئے انٹرنیٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، اسے غیر معینہ مدت کیلئے بند نہیں کیا جا سکتا،احکامات پر ایک ہفتے کے اند انتظامیہ نظر ثانی کرے ، فیصلے میں ای بینکنگ کی سہولت بھی مہیا کرنے کا کہا گیا۔عدالت عظمیٰ نے ایسی تمام سرکاری اور مقامی تنظیموں کی ویب سائٹوں کو بحال کرنے کا حکم دیا جہاں انٹریٹ کا غلط استعمال کم ہوتا ہے اور کہا کہ سیاسی معاملات پر کورٹ فیصلہ نہیں کر سکتی ۔ لوگوں کے حقوق نہیں چھینے جانے چاہئیں۔ سات دنوں کے اندر دفعہ 144 پر جائزہ لیا جانا چاہئے ۔ کہیں بھی دفعہ144 کا غیر معمولی حالات میں ہی اس کا نفاذ کیا جاسکتا ہے اوراسکا استعمال بار بار نہیں کیا جانا چاہئے ۔ حکومت کو اس پر واضح موقف پیش کرنا چاہئے ۔دریں اثنا کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی محاصرہ جمعہ کو مسلسل 159ویں روز بھی جاری رہا ۔