نئی دہلی،سرینگر(کے پی آئی،صباح نیوز) بھارت کی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جموں کشمیر پنچایتی راج ایکٹ 1989 کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت منعقدہ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں اس تجویز کو منظور کیا گیا۔دوسری طرف نیشنل کانفرنس نے ڈاکٹر فاروق عبداﷲ کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں طلبی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین سیدعلی گیلانی نے کہا ہے کہ حالات کیسے بھی ہوں کشمیری قوم اپنی آزادی اور اپنے حق خودارادیت پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو ہرگز تیار نہیں،27 اکتوبر2020 یوم سیاہ کے موقع پر قوم کے نام خصوصی پیغام میں علی گیلانی نے کہاکہ 27 اکتوبر 1947 برصغیر کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جب بھارتی افواج نے پہلی بار اپنے منحوس قدم سرزمین کشمیر پر رکھے ۔مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروس پر پابندی میں 12 نومبر تک توسیع کردی، حکام نے تین دہائیوں میں مجاہدین کے ساتھ لڑائی میں 1500 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے ، جبکہ کورونا وائرس سے مزید5افراد انتقال کرگئے ۔دوسری طرف گپکار اعلامیہ کے خلاف جموں کی متعدد سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں نے ایک پلیٹ فارم سے جموں خطے سے الگ علیحدگی کا مطالبہ کیا ہے