فیصل آباد ڈویژن کی چار یونیورسٹیز سمیت پنجاب بھر میں 30جامعات مستقل وائس چانسلروں سے محروم ہیں، ان یونیورسٹیز میں مستقل سربراہ نہ ہونے سے یونیورسٹیوں کے انتظامی اور مالی معاملات متاثر ہورہے ہیں ،نگران حکومت میں بھرتیوں میں پابندی کے باعث ایک سال سے وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کا معاملہ زیرالتوا ہے۔کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے تعلیم کا بنیادی کردار ہوتا ہے ۔ترقی یافتہ اقوام تعلیم کے شعبے کو پہلی ترجیح میں رکھتی ہیں مگر پاکستان ایسا ملک ہے کہ یہاں پر تعلیم کو ثانوی زمرے میں رکھا ہو اہے۔پنجاب بھر کی 30جامعات مستقل طور پر وائس چانسلر سے محروم ہیں ،ڈنگ ٹپائو پالیسی کے تحت عارضی بنیادوں پر ایسے افراد کو چارج دیا گیا ہے جو اس منصب کی اہلیت ہی نہیں رکھتے ۔جس کے باعث یونیورسٹیوں میں نہ تو نیا پروگرام شروع ہو رہا ہے نہ ہی مالی معاملات بہتر ہو رہے ہیں ۔بس معمول کے معاملات چلانے کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث مالی خسارہ بڑھتا جا رہا ہے ۔اگر صرف ایک ڈویژن کا جائزہ لیا جائے تو جی سی یونیورسٹی فیصل آباد اور ویمن یونیورسٹی فیصل آباد مستقل وائس چانسلر سے محروم ہیں۔ یونیورسٹی آف جھنگ اور یونیورسٹی آف کمالیہ میں مستقل وائس چانسلر موجود نہیں۔ حکومت کم از کم یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کی تعیناتی کو اپنی ترجیحات میں شامل کرے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے مسائل کم ہوسکیں۔