تہران (اے پی پی؍ صباح نیوز)پاکستان اور ایران نے سکیورٹی تعاون بڑھانے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ اور دونوں ممالک کے مابین مشترکہ سرحد کے تحفظ کیلئے جوائنٹ ریپڈ ری ایکشن فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پوری پاکستانی سیاسی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ہم کسی دہشتگرد گروپ کو اپنی سرزمین پر آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، موجودہ حکومت پاکستان میں پہلی دفعہ تمام دہشتگرد گروپوں کا خاتمہ کر رہی ہے ۔پیر کو ملاقات کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا دہشتگردی کا مسئلہ ہمارے وونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کو مزید بڑھانے کا باعث بن رہا ہے ، میں اپنے سکیورٹی چیف کو ساتھ لایا ہوں تاکہ ہم اس مسئلہ کو حل کریں۔ انہوں نے کہا افغانستان میں نیٹو افواج اور افغان سکیورٹی فورسز دہشتگردی پر اس طرح قابو نہیں پا سکیں، جس طرح ہم نے پاکستان میں قابو پایا۔انہوں نے کہا 3 سے 4 روز قبل دہشتگردوں نے ہمارے 14سکیورٹی اہلکاروں کو بلوچستان میں شہید کر دیا اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ایران بھی ان دہشتگرد گروپوں کے ہاتھوں دہشتگردی کا شکار ہوا ہے جو پاکستان کے اندر سے آپریٹ کر رہے ہیں، آج پاکستانی سکیورٹی چیف اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ بیٹھیں گے اور تعاون کے طریقوں پر بات کریں گے ، ہم اپنی سرزمین سے آپ کے ملک میں کوئی نقصان نہیں ہونے دیں گے ۔ آن لائن کے مطابق عمران خان نے کہا پاکستانی سرزمین سے ایران کو کوئی نقصان نہیں پہنچنے دیں گے ، چاہتے ہیں ایرانی سرزمین سے بھی پاکستان کو نقصان نہ ہو۔انہوں نے کہا فلسطینی لوگوں کے ساتھ بے انتہا ناانصافی کی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا بھارتی فوج اپنی ظالمانہ طاقت کے ذریعہ کشمیری عوام کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں، جیسے ہی مسئلہ کشمیر حل ہو گا، پورا برصغیر آگے بڑھے گا ۔انہوں نے کہا اگر ایران کو پاکستان کے راستہ بھارت اور چین تک رسائی حاصل ہو تی ہے تو پورا علاقہ ترقی کرے گا اور اس کے لئے امن اور استحکام ضروری ہے جو کہ فوجی ذرائع نہیں بلکہ سیاسی مذاکرات سے ہی ممکن ہے ، فلسطین اور کشمیر میں بھی انصاف ہی امن لائے گا نہ کہ طاقت۔اس موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا دونوں ممالک میں سرحد پر سکیورٹی اقدامات بہتر کرنے پر بات چیت ہوئی، عمران خان نے دورہ پاکستان کی دعوت دی ، مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کروں گا۔انہوں نے کہا دہشتگردی کے خلاف جوائنٹ ریپڈ ری ایکشن فورس بنائی جائے گی، آئل اور گیس سے متعلق پاکستان کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تیار ہیں۔ایرانی صدر نے کہا ایران 10 گنا زیادہ بجلی پاکستان کو برآمد کرنے پر تیار ہے ۔ ایرانی صدر نے کہا چابہار اور گوادر کی بندرگاہوں کو ریلویز نیٹ ورک کے ذریعے منسلک کیا جائے گا،دونوں ممالک کے مابین اشیاء کے تبادلے کے لئے بارٹر کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا۔حسن روحانی نے کہا کوئی تیسرا ملک پاکستان اور ایران کے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات اور وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس کے بعد صحت کے شعبے میں پاکستان اور ایران میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب ہوئی۔وزیراعظم نے پاک ایران بزنس فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اس بات سے قطع نظر کہ ایران کو پابندیوں کا سامنا اور پاکستان بھی مشکل دور سے گزر رہا ہے ، دونوں ممالک کو دوطرفہ تجارت کے فروغ کا آغاز کرنا چاہئے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنہ ای سے ملاقات کی ۔ آیت اﷲ خامنہ ای نے کہا دشمنوں کی خواہشوں کے برخلاف تہران اور اسلام آباد کے روابط تقویت پانے چاہئیں۔ وزیراعظم نے کہا بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب ہوں لیکن ہم مشکلات پر غلبہ پاسکتے ہیں۔عمران خان نے آیت اﷲ روح اﷲ خمینی کے مزارپرحاضری بھی دی۔بعدازاں وزیراعظم ایران کا دوروزہ دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے ۔اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا،دہشتگردی،انسانی سمگلنگ،منی لانڈرنگ اورمنشیات کی روک تھام کیلئے حکمت عملی بنائی جائیگی،دونوں ممالک کے درمیان قومی مفادات پر مبنی مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیاگیا،انسانی حقوق کے خطرات سے نمٹنے کیلئے تعاون بڑھانے ،خصوصی سکیورٹی کمیٹی کا دسواں اجلاس پاکستان میں بلانے کا فیصلہ کیاگیا،اجلاس جون میں اسلام آباد میں ہوگا۔اعلامیہ کے مطابق پاک ایران سرحد کو امن اوردوستی کامقام بنانے ،دونوں ممالک کاسیاسی،فوجی اورسکیورٹی وفودکے تبادلے ،صوبہ سیستان اوربلوچستان کے درمیان رابطوں کوفروغ دینے پراتفاق کیاگیا۔نئے سرحدی راستے اورسرحدی مارکیٹس کھولی جائیں گی۔ دونوں ممالک نے توانائی کے شعبے میں تعاون اور ایران سے بجلی کی در آمد پر اتفاق کیا۔دونوں ملکوں نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔