واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے )ایک رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے اگر پاکستان کے ساتھ اپنے معاملات طے نہ کیے تو اسکی معیشت بنگلہ دیش سے بھی نیچے گر جائیگی، جب سے پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوا، بھارت کی آٹو انڈسٹری بُری طرح متاثر ہوئی ہے ، پانچ لاکھ سے زائد افراد بیروزگار ہو گئے ، ٹیکسٹائل ملز میں بھی لاکھوں لوگوں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔ بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس میں نصف صفحہ کا ایک اشتہار شائع کیا گیا جس میں نوکریاں ختم ہونے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد مایوس اور پریشانی کے عالم میں فیکٹریوں سے باہر آ رہی ہے ، بھارتی ذرائع ابلاغ نے ہوشربا اعدادوشمار دیکر سب کو حیران کر دیا کہ 25 سے 50 لاکھ افراد صرف ٹیکسٹائل ملز کے بند ہونے سے بیروزگار ہوئے ، پہلے تو کوئی اس دعویٰ پر یقین نہیں کر رہا تھا لیکن بھارتی ٹیکسٹائل ملز یونین نے اخبارات میں اشتہارات دیکر حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی ۔ بھارتی مرکزی بنک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے بھی معیشت میں جاری مندی کو تشویشناک قرار دیا ہے ۔امریکی اقتصادی ماہرین نے بھی بھارت کو ڈوبتی معیشت قرار دینا شروع کر دیا ، پروفیسر جانس جونز کا کہنا ہے کہ پاک بھارت خوشگوار تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں موجودہ حالات کے تناظر میں بھارت معاشی عدم استحکام کا شکار ہو رہا ہے ، عالمی ادارے حکومتی دعووں پر یقین کرنے کو تیار نہیں کیونکہ زمینی حقائق اس سے اُلٹ ہیں، کشمیر ایشو پر بھارت کو دنیا شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے وزیراعظم عمران خان نے جس تیزی سے عالمی رہنمائوں کے ساتھ رابطے کر کے انہیں بھارت کے عزائم سے آگاہ کیا یہی وجہ ہے کہ اب بھارت پر امریکہ سمیت دیگر طاقتوں کا دباو روز بروز بڑھ رہا ہے اسکو آپ بھارت کی ناکامی ہی قرار دینگے ۔