واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ) پاکستان کی سیاسی اور انتخابی صورتحال کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کو مختلف اداروں سے ملنے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ حکومت تحریک انصاف بنائے گی ،وزیراعظم کی حلف وفاداری کے بعد اعلیٰ سطح وفد پاکستان جائیگا جو نئی حکومت کے ساتھ افغانستان ، حقانی نیٹ ورک اور شکیل آفریدی کی رہائی سمیت دیگر اہم معاملات پر مذاکرات کریگا ۔معروف سکالر پروفیسر مائیکل روچ کا کہنا ہے کہ آج کوئی بھی ملک نواز شریف کو ریلیف دینے کیلئے اور قبول کرنے کو تیار نہیں، نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ اور والدہ کی وجہ سے عوامی ہمدردیاں حاصل کر رہے ہیں۔سٹی کالج نیویارک کے شعبہ جرنلزم کے انچارج جہانگیر خٹک کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پورے پاکستان سے کلین سوئپ نہیں کریگی انہیں دوسری جماعتوں سے مل کر مخلوط حکومت بنانا پڑیگی۔ڈاکٹر پیٹر براون کا کہنا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی انتہا پسند مذہبی جماعتوں کی جانب سے الیکشن میں حصہ لینے سے سخت تشویش ہے گزشتہ ایک سال کے اندر جس طرح مذہبی جماعتوں نے زور پکڑا ہے اسی وجہ سے فنانشل ٹاسک فورس نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈالا ہے ۔پروفیسر ایلکس ہرناڈو کا کہنا ہے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ ملک کو گزشتہ دو جمہوری حکومتوں نے جس طرح قرضوں میں جکڑا ہے اس نے پاکستان کی سالمیت اور اسکے جوہری اثاثوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے لہذا وہ کبھی بھی مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کو اقتدار میں آنے نہیں دینگے ۔ بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس نے اپنی خصوصی رپورٹ میں لکھا ہے کہ میاں نواز شریف اور انکی فیملی پر بننے والے کیسوں نے عالمی سطح پر انکی اخلاقی پوزیشن کو کافی کمزور کیا۔بھارتی ہندی اخبار جن ستہ کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے پاس عدالتوں میں خود کو بے داغ ثابت کرنے کے لئے انکے پاس کوئی ٹھوس دلیل نہیں، ملک سے باہر ناجائز طور پر اثاثے جمع کرنے کے ثبوتوں کو وہ کیسے جھٹلا سکتے ہیں۔