واشنگٹن(صباح نیوز،92نیوز رپورٹ،اے ایف پی) پاکستان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرکے قیمتیں بڑھانے اورکاروباری ٹیکس ایمنسٹی سکیم ختم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈسے ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکیج کے ساتویں جائزے پر بات چیت کی گئی۔ آئی ایم ایف حکام نے پاکستان پر پٹرولم مصنوعات پر سبسڈیز ختم کرنے پرزور دیا جبکہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سبسڈیز ختم کرنے پراتفاق کیا۔وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف سے بحران زدہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کرنے کا بھی عہد کیا ۔بعدازاں اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہاآئی ایم ایف کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی ہے ۔آئی ایم ایف حکام نے پٹرول پر سبسڈیز نہ دینے پر زور دیا ہے اورہم نے بھی آئی ایم ایف سے ان سبسڈیز میں کمی پر اتفاق کیا ہے کہ حکومت ان سبسڈیز کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم اورسٹیٹ بینک کی خود مختاری کی شرط پوری کی جائے گی، معاشی اصلاحات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا تاہم آسمان کو چھوتی اس مہنگائی میں پاکستان کے غریب ترین افرادکیلئے کچھ ٹارگٹڈ سبسڈیز برقرار رہنی چاہئیں۔مفتاح اسماعیل نے کہاسٹیٹ بینک کی خود مختاری کیلئے معاشی اصلاحات متنازع شرائط نہیں، ان پر عملدرآمد ہر صورت کرنا ہے ۔آئی ایم ایف قرض پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، فیول سبسڈی برداشت نہیں کر سکتے ۔وزیرِ خزانہ نے کہاغریبوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کی ضرورت ہے ، پاور سیکٹر کے نقصانات 2400 ارب روپے جبکہ گیس سیکٹر کا خسارہ 1500 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔ان کا کہناتھاحکومت کی کوشش ہے کہ زرمبادلہ ذخائر میں 50 فیصد تک اضافہ ہو اور برآمدات کو بڑھایا جائے ، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلوانا چاہتے ہیں، عمران خان نے معزولی سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے ایندھن اور بجلی پر بھاری سبسڈی کے ساتھ ساتھ کاروبارکیلئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے آنے والی حکومت کیلئے بارود کاجال بچھایا،ضروری اصلاحات کرکے ایک سال میں انتخابات کی طرف جائیں گے ۔ دوسری جانب واشنگٹن میں امریکی بزنس کونسل کے وفد سے گفتگو کے دوران وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے امریکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہماری حکومت کاروبار دوست ماحول بنانے پر توجہ مرکوز کررہی ہے ۔شعبہ زراعت، فارماسیوٹیکل ، صحت میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، تمام شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاروں کوراغب کرنا اولین ترجیح ہے ۔ وزیرخزانہ نے وفد کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔وزیر خزانہ نے پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے منعقدہ تقریب میں صحافیوں کو بتایا عمران خان نے کارخانے لگانے کیلئے کاروباری اداروں کو ایمنسٹی دی تاکہ انہیں ٹیکس ادا نہ کرنا پڑے یا اگر وہ ٹیکس چوری کرتے ہیں تو ٹھیک کرتے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ زبوں حال معیشت کو آگے بڑھائیں گے جو یقینی طور پر اگلے سال ہونے والے انتخابات میں ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔پاکستان نے بارہا بین الاقوامی حمایت کی کوشش کی ہے لیکن ٹیکس وصولی کا نظام مضبوط نہ ہونے اور خاطر خواہ ٹیکس وصول نہ ہونے کے سبب ملک کو مشکلات کا سامنا رہا ہے ۔ان کاکہناتھادنیا کے پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک پاکستان کو رکاوٹوں کو دور اور دنیا میں برآمدات کو فروغ دے کر ایک نئے معاشی ماڈل کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے ،ہم اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والا وہ ملک ہیں جہاں تقریباً ہر سبسڈی امیر ترین لوگوں کو جاتی ہے ،میرا فوری ہدف دوہرے ہندسوں میں موجود افراط زر کو کم کرنا ہے ۔انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ پاکستان کو قرضوں کے سبب ڈیفالٹ کا خطرہ ہے حالانکہ اس وقت غیر ملکی ذخائر 10 ارب ڈالر پر ہیں اور دو طرفہ قرضوں کا زیادہ تر حصہ دوست ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہاصحیح کام کرنے کیلئے کبھی کوئی وقت غلط نہیں ہوتا، ہمیں اس قابل ہونا چاہیے کہ ہم چند مہینوں میں فرق لا سکیں اور اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہمیں لوگ اٹھا کر باہر پھینک دیں گے جو کہ بالکل ٹھیک ہے ۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے عالمی بینک کے نائب صدر سے بھی ملاقات کی جس میں آئندہ پروگرام پر بات چیت ہوئی اورورلڈ بینک کے پیکیج میں سے پاکستان کی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔