نئی دہلی ( نیٹ نیوز ) مرکزی حکومت کے پاس کردہ زرعی قوانین کی مخالفت میں نئی د ہلی کی طرف روانہ ہونے والے پنجاب اور ہریانہ کے احتجاج کرنیوالے کسانوں کے سامنے بالآخر حکومت جھک گئی اور کسانوں کو نئی دہلی میں داخلے کی اجازت دے دی ہے ، ہریانہ اور پنجاب کے کسان سنگھو بارڈر پر بڑی تعداد میں جمع ہیں ، اس دوران پتھرائو بھی جاری رہا ، کئی مقامات پر پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑ پیں بھی ہوئیں ، کسانوں کو روکنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا ، آنسو گیس کے گولے پھینکے اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا ۔ پنجاب، ہریانہ بارڈر سے دہلی بارڈر تک تین ریاستوں کی پولیس نے 8 بار بڑی ناکہ بندی کر کے کسانوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن کسان ہر بار ٹریکٹر کے سہارے آگے بڑھتے گئے ۔د ہلی پولیس نے کسانوں کو براڑی کے نرنکاری گرائونڈ میں جمع ہونے کی اجازت دے دی ۔دریں اثنا کانگریس کی جنرل سیکرٹری پریا نکا گاندھی نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کی آواز دبانے کے بجائے ان کی بات سننی چاہئے ۔ انہوں نے کسانوں پر تشدد کی پرزور مذمت کی ۔ بھارت کے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کر دی۔انہوں نے کہا ہم کسان تنظیموں کو 3دسمبر کو جامع مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں، آپ لوگ کورونا کے باعث اپنا احتجاج ختم کر دیں۔