نگران حکومت نے مختلف قومی بچت سکیموں،بہبود سیونگ‘ پنشنرز بینیفٹ اکائونٹ اور شہدا فیملی ویلفیئر اکائونٹ پر شرح منافع 20.50فیصد سے کم کر کے 13.36فیصد کر دی ہے۔ ادارہ برائے قومی بچت کے اعداد و شمار کے مطابق قومی بچت سکیموں میں کی گئی سرمایہ کاری، بشمول پرائز بانڈ کے، لگ بھگ 46ارب ہے۔ عام طور پر ریٹائرڈ سرکاری ملازمین اپنی رقوم قومی بچت سکیموں میں اس لئے لگاتے ہیں تاکہ بڑھاپے میںوہ ان سے ملنے والے منافع سے اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔ دنیا بھر میں ایسی سکیموں میںکمرشل بنکوں کی نسبت زیادہ منافع بھی اسی لئے دیا جاتا ہے تاکہ غریبوں اور بزرگوںکو بڑھاپے میں معاشی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جب کمرشل بنکوں میں منافع کی شرح 8سے 9فیصد ہوا کرتی تھی اس وقت بچت سکیموں ،خاص طور پر لانگ ٹرم ڈیپازٹس پر 33فیصد منافع دیا جاتا تھا۔ 2022ء میں منافع پر ٹیکس لگا دیا گیا تھا اس وقت بھی تاثر یہ تھا کہ حکمران کمرشل بنکوں کی ایما پر ایسا کر رہے ہیں اب جبکہ کمرشل بنک بھی 19فیصد تک منافع دے رہے ہیں قومی بچت سکیموں کا منافع 16فیصد کرنے کا مقصد بچت سکیموں کی رقوم کمرشل بنکوں میں منتقل کرنے کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت متوسط طبقہ اور ریٹائرڈ ملازمیںکے منافع میں کمی کر کے ان کے لئے مسائل پیدا کرنے سے گریز کرے اور بچت سکیموں کا منافع کمرشل بنکوں سے زیادہ رکھا جائے تاکہ غریب کا چولہا چلتا رہے۔