گندم کی نئی قیمت پر کسانوں نے شدیدتحفظات کا اظہار کیا ہے ۔چیئرمین کسان اتحاد خالد کھوکھر اور خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت کم مقرر کرنے پر حکومت نظر ثانی کرے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس سال گندم کی ریکارڈ پیداوار ہو رہی ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ نگران حکومت نے چند ماہ قبل ہی کئی میڑک ٹن گندم خریدی ہے ،جس کے بعد حکومت کو اب زیادہ گندم نہیں چاہیے، یوں حکومت نے گندم کے ریٹ کو بھی گرا دیا ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ملکی گندم تیار تھی تو حکومت کو باہر سے گندم خریدنے کی کیا ضرورت تھی ؟بالفرض اگر کوئی مجبوری بھی تھی تو صرف ضرورمقدار خرید کر وقتی ضرورت پوری کی جاتی تاکہ کسانوں کومشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔اس برس حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی جو کہ بہت کم ہے۔ گزشتہ سال کی سپورٹ پرائس 4000 روپے تھی، اب تو پیداواری لاگت بھی بڑھ چکی ہیں۔جب کہ دوسری جانب سندھ حکومت نے 4600 روپے گندم کی سپورٹ پرائس مقرر کی ہے، پنجاب کے کسانوں کے ساتھ ایساکیوں کیا جارہا ہے، حکو مت پنجاب مہنگائی کو مدنظر رکھ گندم کا ایسا ریٹ مقرر کرے جس سے کسانوں کے اخراجات تو پورے ہو سکیں ۔