شوق جب جنوں بن جائے اور کچھ کر گزرنے کا ارادہ بھی پختہ ہو تو پھر راہ شوق کے سب مرحلے آسان نظر آنے لگتے ہیں،ایسے میں جو بھی فن ہو،تحریر ہو یا تحقیق اس کا اظہار منفرد،ممتاز اور اثر انگیز رہتا ہے۔عزم صمیم کا ہی یہ اعجاز ہے، جس نے محترم مہر محمد بخش نول کو اس عمر میں،جب لوگ آرام سے گھر بیٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں،اسفار بے شمار پر آمادہ کیا اور ایسا کام کرادیا،جس کا سوچنا ہی اس عمر میں محال ہومگر مہر بخش نول صاحب نے کمال جواں ہمتی اور اوج شوق آوارگی سے اسے ممکن بنادیا۔ تاریخ مخزن پاکستان جیسی ضخیم کتاب بلکہ انسائیکلو پیڈیا کا مرتب کیا جانا ان کے اسی جنون کا علمی اور تحقیقی اظہار ہے۔ اس کے مرتب کئے جانے میں خود ان کے مطابق ، ’’ دس سال سے زائد عرصہ پر محیط اسفار کا احوال اس انسائیکلو پیڈیا میں دو ہزار سے زائد شہروں اور قصبوں کی صورت موجود ہے۔ ان شہروں کے نام درختوں ،پودوں ،جانوروں،پہاڑوں ،دریائوں ،ڈیموں، صحرائوں، عورتوں، ہندو،بدھ،اور مسلمان بادشاہوں، مذہبی پیشوائوں، عبادت گاہوں، مندروں، قبائل اور بہادر انسانوں سے منسوب ہیں ۔ علاقائی زبان اور مقامی افراد کی کئی سو سال کی بول چال سے اصل نام کی جگہ بگڑے ہوئے یا نئے نام رواج پاچکے ہیں۔ان شہروں کے ناموں کی وجہ تسمیہ ،قدیم تاریخ ،آباد اقوام ،مذہبی مقامات ،مزارا ت ومقابر، مدارس اور تعلیمی اداروں کا تذکرہ شامل کتاب ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اہل علم، شعرائ،ادباء اور ان کی تصانیف و تالیفات کا احوال درج کیا گیا ہے۔ ‘‘ تاریخی ،جغرافیائی اور ثقافتی معلومات پر مبنی بڑے شہروں سے متعلق کتب مختلف ادوار میں مرتب ہوتی رہی ہیں۔ برطانوی ہند میں انگریر حکمرانوں نے اپنی سیاسی اور انتظامی ضرورت کے تحت مختلف شہروں اور علاقوں کی معلومات کے لئے گزیٹئر (GAZETTEER ) کی اشاعت کے ذریعہ وہاں کی ثقافت ،جغرافیائی معلومات ،معاشی کیفیت اور ضروریات اور سیاسی رجحانات سے آگہی کو ممکن بنایا تھا۔ تاہم تاریخ مخزن پاکستان اس لحاظ سے ایک منفرد اور گراں قدر کام ہے کہ اس میں جس عرق ریزی سے چھوٹے سے چھوٹے شہر ،قصبے اور گائوں کی معلومات کو جزیات کے ساتھ مشاہدے،مطالعے اور ذاتی ملاقاتوں کی بنیاد پر حاصل کرتے ہوئے شامل کیا ہے، وہ ہر لحاظ سے لائق تحسین ہے۔اس دوران انہیں جو محبتیں اور رفاقتیں حاصل ہوئیں ان کا اعتراف کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں: ’’ پاکستان کے تمام اہل قلم اور عوام نے بھرپور محبت سے نوازا۔ ان میں سندھی ،بلوچی ،براہوی، مکرانی، پختون،پنجابی اور کشمیری شامل ہیں جس کا گھر بیٹھ کر تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔‘‘ان کی یہ روداد بلا شبہ خواجہ حیدر علی آتش کے اس شعر کی عملی تفسیر کہی جاسکتی ہے جس میں کہا گیا ہے۔ سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے ہزارہا شجر سایہ دار راہ میں ہے سفر کے دوران انہیں مختلف واقعات بھی پیش آئے ایک کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : :’’فروری 2020 میں جب گوادر کی چیک پوسٹ پر پہنچا،تو وہاں رینجرز کے جوان نے پوچھا کہاں سے آرہے ہو؟ تو راقم نے جواب دیا بہاول پور سے ۔اس نے دوبارہ پوچھا کہ اس مہران گاڑی سے ؟میں نے کہا جی ہاں تو اس نے مزاحا کہا پھر میں اس گاڑی اور آپ جیسے بزرگ کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘‘ اس نوعیت کی کتاب کی ترتیب و تدوین میں جس مستقل مزاجی اور محنت شا قہ کی ضرورت ہوتی ہے اسے بدرجہ کمال بروئے کار لایا گیا ہے ۔ اور پھر اس ضمن میں مالیاتی وسائل کی فراہمی بھی کوئی آسان بات نہیں ۔ ان کے مطابق : ’’سفری اخراجات کی وجہ سے کئی بار زیر بار رہا لیکن مشن نے ہمیشہ آمادہ ء سفررکھا۔تحقیقی مواد کی تلاش میں پچاس ہزار کلو میٹر سے زائد کا سفر کرچکا ہوں ۔‘‘ اہم شخصیات،عمارات،تنصیبات اور ملاقاتوں کی تصاویر کی شمولیت نے اس کی اہمیت اور حسن میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ مختلف اہل علم و دانش کی آراء کو بھی اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے،جس سے کتاب اور صاحب کتاب کے بارے میں گراں قدر خیالات کا اظہار کیا گیا ہے۔ امید واثق ہے کہ تاریخ مخزن پاکستان ایک حوالہ جاتی کتاب (Reference Book ) کے طور پر ہمہ گیر مقبولیت حاصل کرے گی اور راہ نووردان علم کے شوق اور ذوق کی تسکین کا باعث رہے گی۔مہر محمد بخش نول نے اپنے اس گراں قدر انسائیکلو پیڈیا کا انتساب عالم اسلام کی جید شخصیت سید ابوالا علی مودودی او ر محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کے نام کیا ہے جو اسلام اور پاکستان سے ان کی گہری محبت اور وابستگی کا بے لوث اظہار ہے۔ تین جلدوں پر مشتمل اس انسائیکلو پیڈیا کی جلد اول، جس میں اردو حروف تہہجی کے اعتبار سے الف سے ح تک شروع ہونے والے ناموں کے تمام چھوٹے بڑے شہر وں ،قصبات اور دیہات شامل ہیں، نو سو چھتیس صفحات پر مشتمل ہے۔ علامہ عبد الستار عاصم نے اسے قلم فائونڈیشن لاہور کے بینر تلے شائع کیا ہے ۔اس کی اشاعت پر وہ بھی مبارک باد کے مستحق ہیں۔